Book Name:Azab e Qabar Ke Chand Asbab
ٹکڑا رکھ دیا، پِھر فرمایا: یہ جب تک تَر رہیں گی، ان پر عذاب میں کمی رہے گی۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے یہ بھی فرمایا کہ ان دونوں کو غیبت کرنے اور پیشاب کی چھینٹوں سے نہ بچنے کے سبب عذاب ہو رہا ہے۔([1])
پیارے اسلامی بھائیو! سب سے پہلے تو اس حدیثِ پاک کی روشنی میں نگاہِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا کمال دیکھئے! یہاں یہ نہ سمجھئے کہ قبر پر چند مَنْ مٹی ہے، سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اس مٹی کے نیچے دیکھ لیا، نہیں، نہیں...! ایسا نہیں ہے، وہ جہان تبدیل ہے، قبر میں جھانکنا ویسے شرعاً درست نہیں، البتہ بارِش وغیرہ کے سبب کبھی قبر کُھل جائے تو ہمیں وہاں کچھ بھی نظر نہیں آئے گا، کیوں؟ اس لئے کہ ہم جو دیکھ رہے ہیں، وہ دُنیا ہے، مُردے کے ساتھ جو کچھ معاملات ہو رہے ہیں، وہ دُنیا میں نہیں بلکہ دوسرے جہان یعنی عالَمِ برزخ میں ہو رہے ہیں۔ مگر قربان جائیے! یہ نگاہِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا کمال ہے، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّماس دُنیا میں ظاہِری حیات کے ساتھ تشریف فرما ہیں، یہ جہان علیحدہ ہے، عالَمِ برزخ علیحدہ جہان ہے اور آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اس جہان میں رہتے ہوئے، دوسرے جہان کو دیکھ بھی رہے ہیں اور دوسرے جہان میں کیا ہو رہا ہے؟ کس سبب سے ہو رہا ہے؟ یہ سب کچھ جان بھی رہے ہیں۔
سیدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نگاہِ مصطفےٰ کا کمال بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
شش جِہَت سمتِ مُقابلِ شب و روز ایک ہی حال
دُھوم وَالنَّجْم میں ہے آپ کی بینائی کی([2])