Book Name:Azab e Qabar Ke Chand Asbab

مَدَنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ایک باغ میں تشریف لائے،وہاں زمانۂ جاہلیت میں مرنے والوں کی کچھ قبریں بھی تھیں، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے جب اُن قبروں میں ہونے والے عذاب کی آوازیں سُنیں تو بےچین ہو کر باہَر تشریف لائے اور فرمایا: اِسْتَعِیْذُوْا بِاللهِ  مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ اللہ پاک کی بارگاہ میں عذابِ قبر سے پناہ مانگو...!! ([1])

آئیے !حکمِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم پر عمل کی نیّت سے پناہ مانگتے ہیں:

نَعَوْذُ بِاللہِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ (ہم عذابِ قبر سے اللہ پاک کی پناہ مانگتے ہیں)

پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں چاہئے کہ ہم عذابِ قبر سے پناہ بھی مانگتے رہیں، پِھر اس کے ساتھ ساتھ اُن گُنَاہوں سے بھی بچتے رہیں جو عذابِ قبر کا سبب بنتے ہیں۔ آئیے! ایسے چند گُنَاہوں کے بارے میں سنتے ہیں:

پیشاب کے چھینٹوں سےنہ بچنےکاوبال

حضرتِ ابو بَکْرَہ  رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں:ایک مرتبہ یہ سعادت ملی کہ میں رسولِ اکرم، نورِ مجسم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کے ساتھ کہیں جا رہا تھا، چلنے کا انداز ایسا رحمت و شفقت بھرا تھا کہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے میرا ہاتھ اپنے مبارَک ہاتھ میں تھاما ہوا تھا، یُوں لطف و رحمت کے سائے میں جا رہا تھا کہ اس دوران سامنے 2 قبریں دیکھیں، محبوبِ خُدا، احمدِ مجتبیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے ان قبروں کو دیکھ کر فرمایا: ان دونوں کو عذاب ہو رہا ہے اور کسی ایسے گُنَاہ کے سبب عذاب نہیں ہو رہا کہ جس سے بچنا بہت مشکل ہو۔ پِھر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: کون ہے، جو مجھے ایک ٹہنی لا دے۔ ایک شخص جلدی سے گیا اور ٹہنی لے آیا، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اس ٹہنی کے 2 ٹکڑے کئے اور دونوں قبروں پر ایک ایک


 

 



[1]... مسند امام احمد ، جلد:11، صفحہ:171، حدیث:27803۔