Book Name:Azab e Qabar Ke Chand Asbab
صِفاح پر ہمارے قافِلے کا آدمی فوت ہو گیا ہے۔ ہم نے اس کے لئے جب قَبْر کھودی توایک بہت بڑاکالا سانپ بیٹھا نظر آیا،جس نے قَبْر کوبھر رکھا تھا، اُسے چھوڑ کر دوسری قَبْر کھودی تو اس میں بھی وُہی سانپ نظر آیا۔ آپ رَضِیَ اللہُ عنہ کی خدمت میں اس مسئلے کے حل کی خاطر حاضِر ہوئے ہیں۔حضرتِ عبداللہ رَضِیَ اللہُ عنہ نے فرمایا:یہ اس کی خیانت کی سزا ہے، جو وہ کیا کرتا تھا ۔آپ حضرات اُسے ان دونوں میں سے کسی ایک قَبْر میں دفن کر دیجئے، خدا کی قسم!اگر اس دنیا کی ساری زمین بھی کھود ڈالو گے! تب بھی ہر جگہ یہی کچھ پاؤ گے! بالآخر ہم نے اُس کو سانپ بھری قَبْر میں دفنا دیا۔واپَس آ کر ہم نے اس کا سامان اس کے گھر والوں کو دے دیا اور اس کی بیوہ سے اس کے اعمال کے بارے میں سُوال کیا تو اس نے بتایا:یہ کھانا بیچتا تھا اور اُس میں خیانت کرتا تھااس طرح کہ اس میں سے اپنے گھر والوں کیلئے کچھ نکال لیتا تھا پھر کمی پوری کرنے کے لئے اُس میں اُتنی ہی بُھوسے کی مِلاوٹ کر دیتا تھا۔ ([1])
سانپ لپٹیں نہ میرے لاشے سے قبر میں کچھ نہ دے سزا یاربّ!
گر کفن پھاڑ کے سانپوں نے جمایا قبضہ ہائے بربادی! کہاں جا کے چھپوں گا یا ربّ!
پیارے اسلامی بھائیو! 2 بُرے اعمال کی وجہ سے اس شخص کی قبر جہنّم کا گڑھا بنی : (1):خیانت کرنا(2):ملاوٹ کرنا،یہ دونوں ہی بہت برے کام ہیں اور قرآن وحدیث میں اس سے منع کیا گیا ہے۔اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۲۷) (پارہ:9، الانفال:27) ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: اے ایمان والو! اللہ اور رسول سے خیانت نہ کرو اور نہ جان بوجھ کر اپنی امانتوں میں خیانت کرو۔