Book Name:حَسْبُنَا اللہ (یعنی ہمیں اللہ کافِی ہے)
میری خوب مہمان نوازی کی، بہترین شربت پلایا، ایسا شربت میں نے پہلے کبھی نہیں پیا تھا، بہترین کھانا بھی کھلایا اور سونے کے لئے بہترین بستر بھی مہیا کیا۔
یُوں پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی بتائی ہوئی دُعا کی برکت سے میری جان بھی بچ گئی، بھوک اور پیاس بھی مٹ گئی اور سردی سے حفاظت کا سامان بھی ہو گیا۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا؛ حَسْبُنَا اللہُ بہترین وظیفہ ہے، اس کی برکت سے بڑی بڑی مشکلات ٹل جاتی ہیں۔
پیارے اسلامی بھائیو! حَسْبُنَا اللہُ وَ نِعْمَ الْوَکِیْل نبیوں کا وظیفہ ہے۔ اللہ پاک کے پیارے نبیوں کا یہ طریقہ تھا کہ جب انہیں کوئی مُشکل پیش آتی، کوئی پریشانی آتی تو بَدشگونی نہیں لیتے تھے بلکہ اللہ پاک کی طرف تَوَجُّہ کرتے، اس پر بھروسا جماتے، دِل کے پکّے یقین کے ساتھ حَسْبُنَا اللہ ُ وَنِعْمَ الْوَکِیْل پڑھا کرتے تھے۔ حضرت اَنس بن مالِک رَضِیَ اللہُ عنہسے روایت ہے، رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: آگ کے دِن (جس دن نَمرود نے ابراہیم عَلَیْہ ِالسَّلام کے لئے آگ جلائی تھی) اُس دِن جب حضرت ابراہیم عَلَیْہ ِالسَّلام کو آگ کے سامنے لایا گیا تو آپ نے آگ کو دیکھ کر کہا: حَسْبُنَا اللہُ وَ نِعْمَ الْوَکِیْل ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ کتنا اچھا کارساز (یعنی بگڑی بنانے والا) ہے۔([2])
پِھر اسی وظیفے کی برکت تھی، حضرت ابراہیم عَلَیْہ ِالسَّلام کے کامِل یقین اور اللہ پاک کی رحمت پر بھروسے کی برکت تھی کہ وہ اتنی بڑی آگ جو میلوں پر پھیلی ہوئی تھی، حضرت