Book Name:حَسْبُنَا اللہ (یعنی ہمیں اللہ کافِی ہے)
پیارے اسلامی بھائیو! اس ایمان افروز قرآنی واقعہ میں غور فرمائیے! صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم کا ایمان کتنا پکّا تھا، یہ خوش نصیب کیسا جوشِ ایمانی رکھتے تھے اور ہر ہر مُعَاملے میں اللہ پاک پر تَوَکُّل (trust)کیا کرتے تھے، اس کی رحمتوں پر، اس کی عنایتوں پر، اس کی مدد پر بھروسا کیا کرتے تھے، پِھر نتیجے میں کیا ملتا؟ اللہ پاک انہیں ہر میدان میں کامیابیاں عطا فرما دیا کرتا تھا۔ آئیے! صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم کے اسی تَوَکُّل اور پکّے ایمان کا ایک اور واقعہ سُنتے ہیں:
مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہکا دورِ خلافت تھا، عظیم صحابئ رسول حضرت سَعد بن ابی وقاص رَضِیَ اللہُ عنہلشکرِ اسلام کے ساتھ مختلف علاقوں کو فتح کر رہے تھے، اسی دوران آپ بَہُر سِیْر نامی ایک شہر پہنچے اور اس کا گھیراؤ کر لیا۔ اس شہر کو فتح کرنے کے لئے دریائے دَجلہ کو پار کرنا ضروری تھا۔ چنانچہ غیر مُسْلِموں نے اپنے شہر کو بچانے کیلئے یہ چال چلی کہ ساری کِشتیاں اپنے قبضے میں کر لیں تاکہ مسلمان دریا کو پار کر کے، شہر تک پہنچ نہ سکیں۔ حضرت سَعد بن ابی وقاص رَضِیَ اللہُ عنہجب یہاں پہنچے، کِشتیاں تلاش کیں مگر ایک بھی کِشتی نہ مِلی۔اب پریشانی تھی کہ شہر بھی فتح کرنا ہے، دریا بھی پار کرنا ہے، کِشتیبھی کوئی نہیں ہے، اب کیا کِیا جائے۔
اسی دوران حضرت سَعد رَضِیَ اللہُ عنہکے ذہن میں ایک ترکیب آئی، آپ نے سارے لشکر کو جمع کیا اور فرمایا: اے لوگو! کہو...!!نَسْتَعِیْنُ بِاللہِ وَ نَتَوَکَّلُ عَلَیْہِ، حَسْبُنَا اللہُ وَ نِعْمَ الْوَکِیْل ہم اللہ پاک سے مدد چاہتے ہیں، اسی پر بھروسہ کرتے ہیں، ہمیں اللہ کافِی ہے اور وہ کتنا اچھا کام بنانے والاہے۔ یہ کہہ کر گھوڑے دریا میں ڈال دو...!!