Book Name:حَسْبُنَا اللہ (یعنی ہمیں اللہ کافِی ہے)
منقول ہے کہ لوگوں نے ایک بیمار بوڑھے شخص کو جب علاج کروانے کا کہاتو اس نے علاج کروانے سے انکار کر دیا، کہنے لگا کہ صبر کرنے والوں نے علاج سے بہتر حل دیا ہے۔ لوگوں نے کہا: اللہ پاک آپ پر رحم فرمائے، علاج سے بہتر حل کیا ہے؟
بوڑھے شخص نے پارہ:23 سورۂ زُمَر کی آیت:10 تلاوت کی:
اِنَّمَا یُوَفَّى الصّٰبِرُوْنَ اَجْرَهُمْ بِغَیْرِ حِسَابٍ(۱۰)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: صبرکرنے والوں ہی کو ان کا ثواب بے حساب بھرپور دیا جائے گا۔
پھر کہنے لگا:میں کسی چیز کو صبر کے برابر نہیں سمجھتا اور علاج کروانے سے انکار کر دیا، اس کے بعد جب بھی اس کو درد کی شدّت کا احساس ہوتا تو وہ حَسْبِي اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُپڑھ لیتا تو اس کے درد کی شدّت ختم ہو جاتی۔([1])
پیارے اسلامی بھائیو! یہاں ایک وضاحت کر دُوں؛ اللہ نہ کرے کوئی مرض، بیماری آجائے تو عِلاج کروانا چاہئے کیونکہ عِلاج کروانا سُنّت سے ثابت ہے، البتہ وہ نیک لوگ جو تَوَکُّل کے بلند تَرِین مقام پر پہنچے ہوتے ہیں، وہ بعض دفعہ اللہ پاک پر یقین رکھتے ہوئے عِلاج نہیں کرواتے، یہ اُن کے حق میں درست ہے۔ ہمیں چاہئے کہ عِلاج ضرور کروایا کریں۔ ہاں! روحانی علاج (یعنی قرآنی آیات اور قر آن و حدیث میں بتائے گئے وظیفوں، تعویذ وغیرہ کے ذریعے عِلاج کروانا) زیادہ بہتر ہوتا ہے کیونکہ شِفَا دینے والی ذات اللہ پاک