Book Name:حَسْبُنَا اللہ (یعنی ہمیں اللہ کافِی ہے)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:مجھے اللہ کافی ہے اس کے سواکوئی معبود نہیں، میں نے اسی پر بھروسا کیا اور وہ عرش عظیم کا مالک ہے۔
نبیوں، وَلِیَّوں سے مدد مانگنا کیسا...؟
پیارے اسلامی بھائیو! بیان کے آخر میں ایک بہت اَہَم وَضَاحت بھی سُن لیجئے! * حَسْبُنَا اللہُ کا مطلب ہے: ہم اللہ پاک پر بھروسا رکھتے ہیں* حَسْبُنَا اللہُ کا مطلب ہے: جبکہ اللہ پاک میرے ساتھ ہے، لہٰذا میں کسی مشکل سے نہیں گھبراتا*حَسْبُنَا اللہُ کا مطلب ہے: جبکہ اللہ پاک میرے ساتھ ہے، میں رستے کی کسی رُکاوٹ سے نہیں ڈرتا*حَسْبُنَا اللہُ کا مطلب ہے: جبکہ اللہ پاک میرے ساتھ ہے، لہٰذا میرے حوصلے بلند ہیں، لہٰذا میں باہمت ہوں، لہٰذا مجھے خطرہ نہیں، مجھے کوئی خوف نہیں ہے۔
لیکن حَسْبُنَا اللہُ کا یہ مطلب نہیں ہے کہ مجھے اللہ کافی ہے*لہٰذا میں نبیوں وَلیَّوں سے بےنیاز ہو گیا*حَسْبُنَا اللہُ کا یہ مطلب نہیں ہے کہ یارسولَ اللہ کہنا شرک ہو گیا *حَسْبُنَا اللہُ کا یہ مطلب نہیں ہے کہ یاغوث کہنا شرک ہو گیا۔ نہیں، نہیں...!! اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے، آئیے! میں آپ کو ایک آیتِ کریمہ سُناتا ہوں، اللہ پاک فرماتا ہے:
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اے نبی!
اے ہمارے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! اے غیب کی خبریں بتانے والے نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم!
حَسْبُكَ اللّٰهُ
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:اللہ تمہیں کافی ہے
آپ کو اللہ کافی ہے۔ یہاں سے اب بات سمجھنے کی ہے، کیا صِرْف اللہ کافی ہے؟ یا ساتھ میں کچھ اور بھی ہے؟ فرمایا: