حَسْبُنَا اللہ (یعنی ہمیں اللہ کافِی ہے)

Book Name:حَسْبُنَا اللہ (یعنی ہمیں اللہ کافِی ہے)

بھائیو! چاہئے گر رَبِّ محمد کی رضا                                                           خود  کو  محبوب  کی  سُنّت  پہ  چلانا  ہو  گا([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

محنت کے ساتھ تَوَکُّل بھی ضروری ہے

پیارے اسلامی بھائیو! اس دُنیا میں مشکلات سے لڑنے، مصیبتوں سے نکلنے اور کامیابی پانے کےلئے ایک ضروری چیز تَوَکُّل بھی ہے۔ اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:

فَاِذَا  عَزَمْتَ  فَتَوَكَّلْ  عَلَى  اللّٰهِؕ-اِنَّ  اللّٰهَ  یُحِبُّ  الْمُتَوَكِّلِیْنَ(۱۵۹) (پارہ: 4، آلِ عمران: 159)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:پھر جب کسی بات کا پختہ ارادہ کر لو تو اللہ پر بھروسا کرو بیشک اللہ توکل کرنے والوں سے محبّت فرماتا ہے۔

اس آیت کے تحت تفسیر خزائِنُ الْعِرْفَان میں ہے: تَوَکُّل کے معنیٰ ہیں: اللہ پاک پر اعتماد کرنا اور کاموں کو اس کے حوالے کر دینا۔ مقصد یہ ہے کہ بندے کا اعتماد (Confidence) تمام کاموں میں اللہ پاک پر ہونا چاہئے۔([2])

اللہ پاک کی رحمت پر اُمِّید رکھئے!

حضرت عبد اللہ بن داؤد رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے پوچھا گیا: تَوَکُّل کسے کہتے ہیں؟ فرمایا: اَنَّ التَوَکُّلَ حُسْنُ الظَّنِّ بِاللہ یعنی اللہ پاک کی رحمت پر یقین رکھنے کا نام توکُّل ہے۔([3])

معلوم ہوا؛ جب ہم کسی کام کا اِرادہ کر لیں تو اب اللہ پاک پر بھروسا رکھیں، اللہ پاک کی رحمت پر پُورا بھروسا ہو کہ میں محنت کروں گا تو رَبِّ کریم اپنی رحمت سے مجھے کامیابی


 

 



[1]...وسائلِ بخشش (مرمم)،صفحہ:185 ملتقطاً ۔

[2]... خزائن العرفان، پارہ:4، آل عمران، زیرِ آیت:159، صفحہ:141۔

[3]... موسوعہ  ابن ابی الدنیا، حسن الظن باللہ، جلد: 1، صفحہ:60، رقم:27۔