Book Name:حَسْبُنَا اللہ (یعنی ہمیں اللہ کافِی ہے)
والے واقعات ہیں، ان واقعات کو پڑھ کر، سُن کر صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم کے جوشِ ایمانی کا پتا چلتا ہے، ذرا سوچئے! یہ بلند رُتبہ حضرات اللہ پاک پر کیسا بھروسا رکھتے تھے...!! بظاہِر کامیابی کا کوئی رستہ نظر نہیں آ رہا، دریا پار کرنا ہے، پُل بنا ہوا نہیں ہے، کِشتیاں پاس نہیں ہیں، دریا کی لہریں جوش مار رہی ہیں مگر صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم کے جوشِ ایمانی نے ان لہروں کے جوش کو بھی ٹھنڈا کر دیا اور دریا کا سینہ چیرتے ہوئے گزر گئے۔
ارادے جن کے پختہ ہوں، نظر جن کی خُدا پر ہو
تلاطُم خیز موجوں سے وہ گھبرایا نہیں کرتے
وضاحت:جن لوگوں کی نظر اللہ پاک کی رحمت پر ہوتی ہے، ارادے پکّے ہوتے ہیں، پھر اُنہیں مشکلات کی کوئی پروا نہیں ہوتی نہ ہی وہ ان سے گھبراتے ہیں۔
آہ! افسوس! آج ایمان کمزور ہو گئے، کہاں تو وہ کامِل مسلمان جنہیں بڑی بڑی طاقتیں بھی ڈرا نہ سکیں اور کہاں آج کا مسلمان جو معمولی پریشانی پر بھی دِل ہار بیٹھتا ہے*کہاں وہ اُونچے رُتبے والے جو بڑے بڑے طوفانوں کا اکیلے مقابلہ کر گئے، کہاں آج کا مسلمان جو معمولی مصیبت پر شکوے شروع کر دیتا ہے*اب تو لوگ مال بڑھانے کیلئے سُودِی لَیْن دَین کرتے ہیں، حالانکہ اللہ پاک ہی رَازِق ہے اور اُس نے برکت حلال میں رکھی ہے*غُرْبت کے خوف سے حرام طریقے اختیار کئے جاتے ہیں *لوگ نماز کا وقت گزار دیتے ہیں، اس ڈر سے کہ نماز پڑھنے گیا تو دُکان بند ہو جائے گی، نوکری چھوٹ جائے گی*لوگ جھوٹ بولتے ہیں، اس ڈر سے کہ سچ بولا تو کام نہیں چل سکے گا*لوگ شور مچاتے ہیں، بےصبری