حَسْبُنَا اللہ (یعنی ہمیں اللہ کافِی ہے)

Book Name:حَسْبُنَا اللہ (یعنی ہمیں اللہ کافِی ہے)

کی صاحبزادی حضرت عائشہ رَضِیَ اللہُ عنہا جو کہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے دل کا آرام ہیں، جن کے بارے اللہ پاک کی طرف سے عفت و پاکبازی کی صفائی نازل ہوئی ان لاکھوں سلا م ہوں۔

حَسْبِی اللہ ُاور حَسْبُنَا اللہ ُمیں فرق

پیارے اسلامی بھائیو! آپ سُن رہے ہیں، کسی روایت میں لفظ حَسْبُنَا اللہ آ رہا ہے، کسی میں حَسْبِیَ اللہ آ رہا ہے۔ ان دونوں کا مطلب اَصْل میں ایک ہی ہے، فرق صِرْف اتنا ہے کہ حَسْبُنَا اللہ جمع کے لئے ہے اور حَسْبِیَ اللہ واحِد کے لئے ہے۔ یعنی جب کہنا ہو: ہمیں اللہ کافی ہے  تو کہیں گے: حَسْبُنَا اللہ اور جب کہنا ہو: مجھے اللہ کافی ہے، تب کہیں گے: حَسْبِیَ اللہُ ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

حضرت جِزْئِیْل رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی غیب سے مدد

پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک پر بھروسہ رکھنے والوں کی کیسے کیسے مدد کی جاتی ہے، ایک اور ایمان افروز واقعہ سنیئے! حضرت جِزْئِیْل رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ موسیٰ عَلَیْہ ِالسَّلام کے اُمّتی ہیں، آپ فرعون کے چچازاد بھائی تھے، آپ نے حضرت موسیٰ عَلَیْہ ِالسَّلام کا کلمہ پڑھا اور ایمان لا کر نیک رَستے کے مُسَافِر ہو گئے، فرعون کو جب اس بات کی خبر ہوئی تو فرعون نے انہیں دَھمکی دی اور کہا:تم نے ہمارے دین کی مُخالفت کی تو ہم تمہارے ساتھ بُری طرح پیش آئیں گے۔([1]) حضرت جِزْئِیْل رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اپنے پختہ ایمان کا مُظَاہرہ کرتے ہوئے کہا:

وَ اُفَوِّضُ اَمْرِیْۤ اِلَى اللّٰهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ بَصِیْرٌۢ بِالْعِبَادِ(۴۴) (پارہ: 24، اَلْمُؤمِن: 44)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اور میں اپنے کام اللہ کو سونپتا ہوں، بیشک اللہ بندوں کو دیکھتا ہے۔


 

 



[1]...صراط الجنان، پارہ:24، سورۂ مؤمن، زیرِآیت:44، جلد:8، صفحہ:568 بتصرف۔