Book Name:Data Huzoor Aur Fikr e Akhirat
کے ساتھ دِمَشق جا رہا تھا، پیدل سفر تھا، بَارش ہوئی تھی، لہٰذا راستے میں کیچڑ تھا، فرماتے ہیں: مجھے چلنے میں مشکل ہو رہی تھی مگر جب میں نے پیر صاحِب کی طرف دیکھا تو آپ کے کپڑے اور جوتے خُشک تھے، ان پر بالکل کیچڑ نہیں لگا تھا۔ میں نے حیرت سے اس کی حکمت پوچھی تو فرمایا: جب سے میں نے تَوَکُّل اپنایا ہے اور دِل سے لالچ کو دُور کر دیا ہے، اس وقت سے اللہ پاک نے مجھے کیچڑ سے بچا لیا ہے۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ ! کیا شان ہے...!! معلوم ہوا؛ جو بندہ دِل سے دُنیا کی حِرْص اور لالچ نکال کر صِرْف و صِرْف اللہ پاک کا ہو جاتا ہے، اُسی کی طرف تَوَجُّہ رکھتا ہے، اُس پر کامِل بھروسہ کرتا ہے، اللہ پاک اُسے دُنیوی گندگیوں، یہاں کی بُرائیوں سے بچا لیتا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ دِل سے دُنیا کی محبّت، مال و دولت وغیرہ کی رَغبت نکالیں، اللہ پاک کی محبّت اور اس کی رِضا کے طلبگار بن جائیں۔
محبّت میں اپنی گُما یاالٰہی! نہ پاؤں میں اپنا پتا یاالٰہی!
رہوں مست وبے خود میں تیری وِلا میں پِلا جام ایسا پِلا یاالٰہی!([2])
پیارے اسلامی بھائیو! ہم دَاتا حُضُور رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی سیرتِ پاک پڑھیں تو پتا چلتا ہے کہ آپ نے ساری زندگی جو محنت کی، کوششیں فرمائیں، وہ سب آخرت کے لئے تھیں، دُنیا کے لئے آپ نے کچھ نہ کیا * اپنی جوانی مُبارَک کا سَارا دور آپ نے سَفَر میں گُزارا، کئی ایک اِسلامی ملکوں میں گئے اور جانے کا مَقصد کیا تھا؟ مال و دولت کے لئے نہیں، دُنیا کمانے