Book Name:Data Huzoor Aur Fikr e Akhirat
پیارے اسلامی بھائیو!20 صَفَر ُالْمُظفر کو حُضُور دَاتا گنج بخش علی ہجویری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کا عرسِ پاک ہوتا ہے، الحمد للہ! ہم غلامانِ اَوْلیا ہیں، اَوْلیائے کرام کی کَرامات کا بیان بھی ہمارے دِل کو سکون دیتا ہے اور ہم اُن کی تعلیمات سے روشنی بھی لیتے ہیں۔ آج ہم دَاتا حُضُور رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی سیرتِ پاک اور تعلیمات کی روشنی میں فِکْرِ آخرت کی اہمیت سیکھیں گے۔ آئیے! اس سے پہلے قرآنِ کریم کی چند آیاتِ کریمہ سُننے اور سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
چند آیاتِ کریمہ اور ان کی وضاحت
پارہ:15 ہے، سورۃ کا نام ہے: بنی اسرائیل، 3 آیات ہیں: 18 سے 20۔ اللہ پاک نے ان آیات میں 2طرح کے لوگوں کا ذِکْر کیا اور اُن کے اَنجام کو بھی بیان فرمایا،
(1): ارشاد ہوتا ہے
مَنْ كَانَ یُرِیْدُ الْعَاجِلَةَ عَجَّلْنَا لَهٗ فِیْهَا مَا نَشَآءُ لِمَنْ نُّرِیْدُ ثُمَّ جَعَلْنَا لَهٗ جَهَنَّمَۚ-یَصْلٰىهَا مَذْمُوْمًا مَّدْحُوْرًا(۱۸) (پارہ:15، بنی اسرائیل:18)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: جو جلدی والی (دنیا) چاہتا ہے تو ہم جسے چاہتے ہیں اُس کیلئے دنیا میں جو چاہتے ہیں جلد دیدیتے ہیں پھر ہم نے اُس کیلئے جہنّم بنارکھی ہے جس میں وہ مَذْمُوْم، مَردُود ہوکر داخِل ہوگا۔
یہ پہلی قسم کے لوگوں کا ذِکْر ہے، اُن کا حَال کیا ہے؟ اَنداز کیا ہے؟ یہ دُنیا کے طَلبگار ہیں، اُنہیں آخرت کی بالکل فِکْر ہی نہیں ہے، بس ہر وقت دُنیا، دُنیا اور دُنیا ہی چاہتے ہیں، اللہ پاک نے فرمایا: ہم اگر چاہیں گے تو اُس کی مُراد (یعنی دُنیا کی ترقی، کامیابی، مال و دولت وغیرہ) اُسے دے دیں گے، نہیں چاہیں گے تو نہیں دیں گے۔ (البتہ! چونکہ یہ دُنیا کا طلب گار