Book Name:Data Huzoor Aur Fikr e Akhirat
پیارے اسلامی بھائیو! وضاحت کردُوں؛ سائنسی ایجادات اور اَوْلیائے کرام کی کَرامات میں زمین آسمان کا فرق ہے، اِن کی آپس میں کوئی مُطَابقت نہیں بنتی، سائنس میں ترقی تو غیر مُسْلِم بھی کر لیتے ہیں مگر َکرامت کا ظہور صِرْف و صِرْف نیک پرہیزگار مؤمن ولئ کامِل ہی سے ہو سکتا ہے۔ کہنے کا مَقصد صِرْف اتنا ہے کہ دُنیا کے طلبگاروں کو دُنیوی ترقی کی طَاقت بھی اللہ پاک نے عطا فرمائی اور آخرت چاہنے والے اَوْلیائے کرام کو کَرامات کا انعام بھی رَبِّ رحمٰن نے عطا فرمایا، لہٰذا جس طرح لوگ سائنسی اِیجادات کو خاموشی سے مان لیتے ہیں، یونہی اَوْلیائے کرام کی کَرامات پر بھی پختہ ایمان رکھنا ضروری ہے۔ اللہ پاک ہمیں دُرست سمجھ نصیب فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ۔
پیارے اسلامی بھائیو! یہ بات تَو ضمناً آگئی، آیات جو ہم نے سُنیں، اِن میں بیان ہوا کہ لوگ 2طرح کے ہیں: (1): وہ جو آخرت کو بالکل بُھلا بیٹھے، صِرْف دُنیا کے طلبگار ہو گئے، اللہ پاک چاہے تو انہیں دُنیا عطا فرما دیتا ہے، نہ چاہے تو نہیں عطا فرماتا، البتہ! آخرت میں اُن کے لئے جہنّم ہے (2): دوسری قسم کے لوگ وہ ہیں جو دُنیا کے نہیں بلکہ آخرت کے طلبگار ہیں،اِن کی ساری کوششیں آخرت کے لئے ہیں، یہ عبادات کرتے ہیں، اُخروی کامیابی کے لئے، لوگوں سے اچھے تعلقات رکھتے ہیں تو اُخروی کامیابی کے لئے، کماتے بھی ہیں تو اخروی کامیابی کے لئے، کھاتے ہیں تو اخروی کامیابی کے لئے، غرض؛ یہ دِن رات آخرت کے لئے ہی محنت و کوشش کرتے ہیں، یہی وہ خُوش نصیب ہیں، جن کی محنت ٹھکانے لگتی ہے۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم بھی دُنیوی فِکْرَیں چھوڑیں، آخرت کی فِکْر اپنا