Book Name:Data Huzoor Aur Fikr e Akhirat
ہی ہے، وہ یہ کہ وہ بُلند رُتبہ لوگ دُنیا میں دُنیا کے لئے نہیں بلکہ آخرت کے لئے رہتے تھے، اُن کی زندگی کا مقصد دُنیا کمانا نہیں بلکہ آخرت کی بہتریاں پانا ہوتا تھا، اُن کے دِل و دِماغ پر ہر وقت فِکْرِ آخرت چھائی رہتی تھی، اِس لئے یہ دِین کی خاطِر بڑی بڑی قربانیاں بھی دے لیتے تھے، دُور دُور کے سَفَر بھی کر لیا کرتے تھے، دِین کی خِدْمت کے لئے، اللہ پاک کو راضِی کرنے کے لئے، قبر جگمگانے کے لئے، آخرت میں کامیابی پانے کے لئے تَن، من، دھن کی بازی لگانی پڑتی تو اس سے بھی پیچھے نہیں رہتے تھے۔ کاش! ہمیں بھی فِکْرِ آخرت نصیب ہو جائے، کاش! ہم بھی دُنیا کے لئے نہیں بلکہ آخرت کے لئے زندگی گزارنے والے بن جائیں۔ مسلمانوں کے تیسرے خلیفہ حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہنے سب سے آخری خطبہ جو ارشاد فرمایا ، اُس میں یہ بھی ہے: اللہ پاک نے تمہیں دُنیا صرف اس لئے عطافرمائی ہے کہ تم اِس کے ذَرِیعے آخرت کی تیاری کرو، اِس لئے عطا نہیں فرمائی کہ تم اِسی کے ہوکر رَہ جاؤ، بے شک دنیا محض فانی اور آخرت باقی ہے۔تمہیں فانی (دنیا) کہیں بہکا کر باقی (آخِرت ) سے غافل نہ کر دے۔ ([1])
ہے یہ دنیا بے وفا آخِر فنا چل دیئے دُنیا سے سب شاہ و گدا
پیارے اسلامی بھائیو! یہ ہمارے لئے نصیحت ہے، دُنیا فانی ہے، آخرت باقی ہے مگر اَفْسوس! ہمارے دِلوں پر دُنیا چھا گئی ہے، آج کل ہمارے ہاں یہ انداز پایا جاتا ہے کہ نیک لوگوں کی خِدْمت میں حاضِری ہو تو اُس وقت بھی لوگ دُنیا ہی کے لئے دُعائیں کرواتے