Book Name:Data Huzoor Aur Fikr e Akhirat
دَاتا حُضُور رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: اے طالِبِ حق...!! اللہ پاک تمہیں طَاقت عطا فرمائے، خُوب سمجھ لو کہ یہ دُنیا اللہ پاک کے رازوں کی جگہ ہے مگر لوگ اِخْلاص سے ہٹ کر ایسے مغرور ہو گئے کہ ان کی عقلیں اللہ پاک کے رازوں کو جاننے سے عاجِز آ گئیں، انجام یہ ہوا کہ آدمی غفلت کی تاریکی میں غرق ہو گیا، یہی وجہ ہے کہ لوگ اپنی کامیابی اور نجات سے غافِل ہیں، ان کے کام نفسانی خواہشات کے تابع ہو کر رہ گئے، پِھر یہ حالت ہو گئی کہ انہیں سوائے کھانے، پینے، سونے اور نفسانی خواہشات کے کسی چیز کا ہوش نہ رہا۔ اللہ پاک نے اپنے بندوں کو ان تمام باتوں سے بچنے کا حکم دیا ہے۔ ([1])ارشاد ہوتا ہے:
ذَرْهُمْ یَاْكُلُوْا وَ یَتَمَتَّعُوْا وَ یُلْهِهِمُ الْاَمَلُ (پارہ:14، سورۂ حجر:3)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: تم چھوڑ دوانہیں کہ کھائیں اورمزے اڑائیں اورا مید انہیں غفلت میں ڈالے رکھے۔
اللہ ! اللہ ! پیارے اسلامی بھائیو! کتنی سچّی بات ہے، آہ! افسوس...!! لمبی اُمِّیدوں نے ہمیں دھوکے میں ڈال دیا، موت آنی ہے، آ کر ہی رہنی ہے، قبر میں اُترنا ہے، اپنے اعمال کا حساب دینا ہے مگر افسوس! ہمیں اس کی فِکْر ہی کوئی نہیں ہے، مانتے ہیں کہ مرنا ہے مگر انداز ایسے ہیں گویا یہیں رہنا ہے، مانتے ہیں کہ قبر میں اُترنا ہے مگر اَعْمال ایسے ہیں گویا کبھی مرنا ہی نہیں ہے، مانتے ہیں کہ حساب دینا ہے مگر انداز ایسے ہیں گویا ہمیں پوچھنے والا ہی کوئی نہیں ہے۔ کاش! لمبی اُمِّیدوں سے جان چُھوٹ جاتی ...!!
آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیں سامان سو برس کا ہے پل کی خبر نہیں