Book Name:Data Huzoor Aur Fikr e Akhirat
خیر! دَاتا حُضُور رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے لاہور آ کر مسجِد بنائی، اِس میں خُود اپنے پاس سے رقم بھی خرچ کی اور خُود مَزدوروں کی طرح اِس کی تعمیر میں حصَّہ بھی شامِل فرمایا۔ جب یہ مسجِد مُبارَک تعمیر ہو رہی تھی تو بظاہِر یُوں لگ رہا تھا جیسے اس مسجِد کا قبلہ درست نہیں ہے، مِحْرَاب جنوب (South)کی طرف جُھکی ہوئی ہے، چنانچہ لوگوں نے اِس پر اِعتراض کیا، لاہور کے رہنے والے عُلَمائے کرام نے تشویش ظاہِر کی مگر دَاتا حُضُور رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ خاموش رہے۔ جب مسجِد تعمیر ہو گئی تو آپ نے تمام عُلَمائے کرام کو مسجِد میں جمع کیا، خُود اِمامت کے لئے تشریف لائے، سب عُلَمائے کرام کو نماز پڑھائی، سلام پھیرنےکے بعد فرمایا: دیکھئے! کعبہ شریف کس سمت میں ہے؟ یہ کہنا تھا کہ مسجِد اور کعبہ شریف کے درمیان جتنے پردے تھے، سب اُٹھ گئے اور دیکھنے والوں نے دیکھ لیا کہ کعبہ شریف مِحْرَابِ مسجِد کے بالکل سامنے نظر آرہا ہے۔ ([1])
آفتابِ فیض ہے تُو، فَقر کا مہرِ مُنِیر صاحِبِ تاجِ کرامت، مُلْکِ معنیٰ کا امیر
طَالِبوں کا قبلۂ جاں، عَارِفوں کا زندہ پیر نَامُرادوں کی مُراد اور بیکسوں کا دستگیر
گَنْج بَخْشِ فِیْضِ عَالَم مَظہرِ نُورِ خُدا
نَاقِصَاں رَاپیرِ کَامِل، کَامِلَاں رَا رَہْنما
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
دَاتا حُضُور رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کا مختصر تعارف
پیارے اسلامی بھائیو! * دَاتا حُضُور رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کم و بیش 400ہجری کو دُنیا میں تشریف