Book Name:Data Huzoor Aur Fikr e Akhirat
لیں۔ اللہ پاک ہمیں توفیق نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ۔
الحمد للہ! مشہور ولئ کامِل حُضُور دَاتا گنج بخش علی ہجویری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ دِن رات آخرت کی فِکْر اور اس کی تیاری میں مَصْرُوف رہنے والے تھے۔
بچپن ہی سے اللہ پاک کی طرف رَاغِب
دَاتا حُضُور رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کا بچپن مُبارَک ہے، غَزْنی شہر کا عظیم مَدْرسہ ہے، دَاتا حُضُور رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ یہاں تعلیم حاصِل کر رہے تھے، ایک دِن وقت کے بادشاہ سُلطان مَحْمُود غَزنوی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اس مدرسے میں تشریف لائے۔
آج کل تو میڈیا (media)کا دَور ہے، عمومًا سب نے ہی بادشاہوں کو دیکھا ہوتا ہے، اُس دور میں اِیسا نہیں تھا، جب بادشاہ کہیں آتے تو لوگ بڑے شوق سے اُنہیں دیکھا کرتے تھے اور بادشاہ بھی اگر سُلطان مَحْمُود غزنوی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ جیسے عاشقِ رسول ہوں، پِھر تو لوگوں کا شوق اور بھی بڑھ جاتا تھا، چنانچہ جیسے ہی بادشاہ سلامت مدرسے میں تشریف لائے، تمام طالِبِ عِلْم زیارت کے لئے دوڑ پڑے، سب بادشاہ سلامت کو مِل رہے ہیں، پُر جوش اِستقبال کر رہے ہیں مگر ایک عظیم طالِبِ عِلْم ہیں، جو اپنا سبق یاد کرنے میں ایسے کھوئے ہوئے ہیں کہ انہیں سلطان کی آمد کی خبر تک نہیں ہے، اُستاد صاحِب نے جب اس عظیم طالِبِ عِلْم کو دیکھا تو پُکار کر کہا: علی...!! دیکھو! کون آیا ہے۔ اُستادِ محترم کی آواز سُن کر حُضُور دَاتا گنج بخش علی ہجویری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے نگاہ اُٹھائی، اب کیا تھا؛ ایک طرف سُلطان مَحْمُود غَزنوی ہیں، دوسری طرف ایک چھوٹی عمر کے ہونہار طالبِ عِلْم ہیں، عجیب منظر تھا،