Book Name:Data Huzoor Aur Fikr e Akhirat
سُبْحٰنَ اللہ ! کیا شان ہے دَاتا حُضُور رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی...!! آپ نے ایک دِینی کام کرنا ہے، جائِز کام کرنا ہے، اِس کے باوُجُود آخرت کی فِکْر ہے، ایسی احتیاطیں فرما رہے ہیں، ڈر رہے ہیں کہ کہیں ایسا نہ ہو میں یہ سُوال کا جواب تو لکھ دُوں مگر آخرت میں اِس کا کچھ فائدہ نہ ملے، اِس لئے آپ پُورا اہتمام فرما رہے ہیں۔
ہمارا حَال کیا ہوتا ہے؟ بَس دِل میں کوئی بات آنے کی دَیْر ہوتی ہے....!! نہیں سوچتے کہ اس میں فائدہ بھی ہے یا نہیں ہے، آخرت کا فائدہ سوچنا تو دُور کی بات اب تو لوگ دُنیا کا فائدہ بھی نہیں سوچتے، بَس دِل میں آیا اور کر لیا * بیٹھے ہیں، موبائِل ہاتھ میں ہے، کبھی یوٹیوب کھول لیا، کبھی فیس بُک کھول لی، بس سکرولنگ (Scrolling)کر رہے ہیں، شارٹس دیکھ رہے ہیں، ریلز دیکھ رہے ہیں، فضول بلکہ گناہوں بھری ویڈیوز دیکھتے جا رہے ہیں، کئی کئی گھنٹے اس کام میں نکل جاتے ہیں۔ بتائیے! اس میں آخرت کا فائدہ تو ہے ہی نہیں، دُنیا کا کیا فائدہ ہے؟ لیکن ہمیں کون سمجھائے...!! ہم تو نفسانی خواہشات کے پیچھے چلتے ہیں * بس دِل چاہا تو سیلفی بنانا شروع کر دی * شہرت کو دِل چاہتا ہے، شہرت کے پیچھے ہو لیتے ہیں * عزّت و نام وَرِی کو دِل چاہتا ہے، لہٰذا اس کے پیچھے دوڑ لیتے ہیں * سوشل میڈیا پر پوسٹیں لگا رہے ہیں، سیلفیاں بنا بنا کر اپلوڈ کر رہے ہیں * لائیکس بڑھا رہے ہیں * سبسکرائبر بڑھا رہے ہیں * بس انہی چکروں میں صبح ہو تی ہے، انہی چکروں میں شام ہوتی ہے، عمر یونہی تمام ہوتی ہے۔
نَفْس و شیطان ہوگئے غَالِب اِن کے چُنگل سے تُو چُھڑا یاربّ!
کر کے توبہ میں پھر گناہوں میں ہو ہی جاتا ہوں مُبتَلا یاربّ!