Book Name:Mein Nisaar Tere Kalam Par
افسوس! آج عجیب دَور ہو گیا ہے، جن باتوں میں اللہ پاک کی رضا ہے، وہ بولتےہوئے ہمیں شرم آتی ہے، جھجک ہوتی ہے *نیکی کی دعوت دینے میں رَبّ کی رضا ہے مگر ہم شرماتے ہیں *اذان پڑھنے میں رَبّ کی رضا ہے، ہم شرماتے ہیں *دَرْس دینے میں رَبّ کی رضا ہے مگر ہم سے نہیں دیا جاتا، جھجک ہوتی ہے *دوسری طرف دیکھئے! جن باتوں میں اللہ پاک کی ناراضی ہے، وہ باتیں لوگ انتہائی بےشرمی کے ساتھ کر رہے ہوتے ہیں *فحش باتیں کی جاتی ہیں *گالی دِی جاتی ہیں *غیبتیں اور چُغلیاں کی جاتی ہیں *اِلْزام تَراشیاں بھی ہوتی ہیں *بڑی دلیری کے ساتھ جھوٹ بھی بولا جاتا ہے، افسوس! یہ گُنَاہوں بھری باتیں کرتے ہوئے لوگوں کو شرم نہیں آتی۔
اللہ ہمیں کر دے عطا قُفلِ مدینہ ہر ایک مسلماں لے لگا قفلِ مدینہ
بَک بَک کی یہ عادت نہ سرِ حشر پھنسا دے اللہ زَباں کا ہو عطا قفلِ مدینہ
بڑھتا ہے خَموشی سے وقار اے مرے پیارے اے بھائی! زَباں پر تُو لگا قفلِ مدینہ([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! یہ بھی پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی سُنّت مبارَک ہے کہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم فُضُول کچھ بھی نہیں بولتے تھے، جو فرماتے تھے، معنیٰ خیز ہوتا تھا، حکمت سے بھرپُور ہوتا تھا۔ لہٰذا ہمیں چاہئے کہ اس سُنّت پر بھی عَمَل کریں، زبان کی حفاظت کیا کریں، ہمیشہ اچھی باتیں ہی کیا کریں، فضول اور گُنَاہوں بھری باتوں سے