Book Name:Mein Nisaar Tere Kalam Par
مسلم شریف میں حدیثِ پاک ہے، حضرت ابوزَید رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: ایک دِن رسولِ اکرم، نورِ مجسم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فجر کی نماز پڑھائی، پِھر منبر پر تشریف لائے، خطبہ شروع فرمایا، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم بیان فرماتے رہے، فرماتے رہے، یہاں تک کہ ظہر کا وقت ہو گیا، آپ منبر سے نیچے تشریف لائے، ظہر کی نماز ادا کی، پِھر خطبہ شروع فرما دیا، یہاں تک کہ عصر کا وقت ہو گیا، آپ نیچے تشریف لائے، عصر کی نماز ادا کی، پِھر خطبہ شروع فرمایا، یہاں تک کہ مغرب کا وقت ہو گیا، پس جو کچھ پہلے ہو چکا تھا اور جو قیامت تک ہونا تھا، اُس دِن آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے سب کچھ بیان فرما دیا۔ ([1])
صحابہ فرماتے ہیں: اس دِن کے بعد سے یہ حالت تھی، ہم کسی واقعہ کو دیکھتے تو یُوں لگتا جیسے یہ واقعہ پہلے بھی ہوا ہے، جب ذہن پر ذرا زَور دیتے تو یاد آتا کہ یہ تو وہی بات ہے جو اس دِن آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے بتا دی تھی۔ ([2])
سُبْحٰنَ اللہ! اس حدیثِ پاک میں ایک تو پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے عِلْمِ غیب کا بیان ہے کہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم قیامت تک کی خبریں جانتے ہیں۔ پِھر یہ غور فرمائیے کہ صِرْف ایک صدی کی تاریخ لکھنی ہو تو سینکڑوں صفحات لگتے ہیں۔ علّامہ ذَہْبِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی کتاب ہے: تَارِیْخُ الْاِسْلَام۔ اس میں آپ نے صِرْف 7 صدیوں کے اَہَم اَہَم واقعات کو ذِکْر کیا ہے۔ 15 جلدوں کی کتاب ہے اور ایک ایک جلد کے صفحات 500 سے زیادہ ہیں۔ کوئی پڑھنے میں چاہے کتنا ہی ماہِر ہو، ان 7 صدیوں کی تاریخ کو