Book Name:Mein Nisaar Tere Kalam Par
حدیثِ پاک میں ہے:اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّات اعمال کا دار و مدار نیّتوں پر ہے۔([1])
اے عاشقان ِ رسول! اچھّی اچھّی نیّتوں سے عمل کا ثواب بڑھ جاتا ہے۔ آئیے! بیان سننے سے پہلے کچھ اچھّی اچھّی نیّتیں کر لیتے ہیں، نیت کیجئے! *رضائے الٰہی کے لئے بیان سُنوں گا *بااَدَب بیٹھوں گا* خوب تَوَجُّہ سے بیان سُنوں گا*جو سُنوں گا، اُسے یاد رکھنے، خُود عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
اِن کلمات کی گہرائی تو سمندر جیسی ہے
ایک صحابی ہوئے ہیں: حضرت ضِمَاد بن ثَعْلَبَہ اَزْدِی رَضِیَ اللہُ عنہ۔آپ نے ابتدائے اِسْلام ہی میں ایمان قبول کر لیا تھا بلکہ آپ وہ خوش بخت ہیں کہ پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے ابھی اِعْلانِ نبوت نہیں فرمایا تھا، اس سے پہلے بھی آپ کے دوست تھے۔ حضرت ضِمَاد رَضِیَ اللہُ عنہ طَبِیْب (یعنی ڈاکٹر) تھے اور اُس دور کے طَوْر طریقے کے مطابق دَم بھی کیا کرتے تھے۔ آپ یمن میں رہتے تھے، وہیں لوگوں کا عِلاج کرتے تھے۔([2])
آپ کے اسلام قبول کرنے کا واقعہ بڑا دِلچسپ ہے۔ آئیے! سُنتے ہیں: مُسْلِمْ شریف میں حضرت عبد اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں:جنابِ ضِمَاد (جو اس وقت تک مسلمان نہیں تھے) اور مَنْتَر وغیرہ کر کے جنّ نکالا کرتے تھے، ایک دِن آپ مکّہ مکرمہ آئے۔ یہاں غیر مُسْلِموں نے مشہور کر رکھا تھا کہ حضرت مُحَمَّد صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم (معاذَ اللہ!)