Book Name:Mein Nisaar Tere Kalam Par
اس کے بعد دو حصّے بچے، جوانی اور بڑھاپا۔ پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے ایک لائن میں زندگی کے یہ دونوں حصّے گزارنے کا طریقہ بتا دیا ہے کہ بہترین نوجوان بننا چاہتے ہو تو اپنی سیرت اور کردار کو ایسا بنا لو جیسا بُوڑھوں کا ہوتا ہے اور بڑھاپا اچھا گزارنا چاہتے ہو تو ایسی باتوں اور کردار سے بچ جاؤ جو جوانوں کا ہوتا ہے۔
بڑھاپے سے متعلق ہمارے تصَوُّرات
یہاں غور فرمائیے! ہمارے ہاں بُڑھاپے سے متعلق کیا تصَوُّرات ہوتے ہیں؟ مثلاً *کوئی بُوڑھے میاں ہوں اور مچل مچل کر ڈانس کر رہے ہوں، ہم دیکھ کر کیا کہیں گے؟ میاں! بُوڑھے ہو گئے ہو، ٹانگیں قبر میں لٹک رہی ہیں، اب اللہ اللہ کرو! یہ کوئی عمر ہے ناچنے کی *اسی طرح بُوڑھے میاں ہر وقت آئینے کے سامنے کھڑے ہو کر بال سنوارنے، کریم، پاؤڈر وغیرہ کرنے میں لگے رہتے ہوں، کیا کہا جائے گا: میاں! اب تمہاری یہ عمر نہیں ہے*بُوڑھے میاں پارک میں، ساحِلِ سمندر پر، بازاروں میں مَعَاذَ اللہ! غیر محرموں پر نظریں جماتے ہوں، بدنگاہی کرتے ہوں *فلمیں ڈرامے دیکھتے ہوں *ذرا ذرا سی بات پر آستینیں چڑھا لیتے ہوں *گالی بکتے ہوں *اس عمر میں بھی بڑے بڑے محلّات کے خواب دیکھتے ہوں *داڑھی منڈاتے ہوں *نمازیں نہ پڑھتے ہوں *غلط مشورے دیتے ہوں *دوسروں کا جینا حرام کرتے ہوں *فضول کھیلوں میں لگے رہتے ہوں *غرض گُنَاہوں بھرے اور فضول کاموں میں زندگی گزار رہے ہوں تو ہم دیکھ کر کیا کہیں گے؟ عام طور پر یہی کہا جاتا ہے: میاں! بُوڑھے ہو گئے ہو، خیال کرو! اب اللہ اللہ کرنے کی عمر ہے۔ یعنی ہمارے ذِہنوں میں یہ بات جمی ہوئی ہے کہ جو بوڑھا ہے اسے چاہئے کہ *اللہ اللہ کرے *نمازیں پڑھے *داڑھی بڑھائے *نیکیوں میں جلدی کرے *خُوب عبادت کیا کرے *حج پر جائے *عمرہ کرے