Book Name:Mein Nisaar Tere Kalam Par
فرمایا: سب اپنا سامان اِس چادر پر رکھ دو! سب نے سامان رکھ دیا۔ اب وه سارا سامان چادر میں باندھ کر میرے اُوپر رکھ دیا گیا، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: اِحْمِلْ، فَاِنَّمَا اَنْتَ سَفِينَةُ اِسے اُٹھاؤ! بیشک تم سفینہ (یعنی کشتی) ہو۔ ([1]) روایات میں ہے: اس واقعہ کے بعد حضرت سفینہ رَضِیَ اللہُ عنہ کی یہ حالت تھی کہ ایک اونٹ کا بوجھ اکیلے اُٹھا لیا کرتے تھے۔ ([2])
وہ زباں جس کو سب کُن کی کنجی کہیں اس کی نافِذ حکومت پہ لاکھوں سلام([3])
ایک مرتبہ پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم کے ساتھ کہیں تشریف لے جا رہے تھے، راستے میں ایک جگہ ایک کنواں آیا، اُس کا پانی کڑوا تھا، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے پوچھا: اِس کا نام کیا ہے؟ کہا گیا: اس کا نام بَیْسَان ہے۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: بَلْ ہُوَ نُعْمَانُ نہیں...!! بلکہ یہ نعمان ہے۔
روایت میں ہے کہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی زبان مبارَک سے بس یہ نام نکلنے کی دَیْر تھی، وہ کُنواں جس کا پانی پہلے کڑوا تھا، نام بدلنے سے میٹھا ہو گیا۔ ([4])
سُبْحٰنَ اللہ! یہ ہے کلامِ مصطفےٰ کی تاثِیر...!! جو فرما دیتے ہیں، ویسا ہو جاتا ہے۔ یہاں غور کرنے کی بات ہے۔ سائنسی لحاظ سے پانی نمکین اور کَڑوا اُس وقت ہوتا ہے، جب اس میں باہَر سے کچھ چیزیں مِل جاتی ہیں۔ پانی کا اَصْل فارمولا ہے:H2O(ایچ، ٹُو، اَوْ) یعنی دو حصّے ہائیڈروجن ہو اور ایک حصّہ آکسیجن ہو تو پانی بن جاتا ہے، اب پانی جب بارش میں برستا