Book Name:Mein Nisaar Tere Kalam Par
سُبْحٰنَ اللہ! میرے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے کلامِ پاک کی کیا نِرالی شان ہے...!! ایک ہم جیسے نکمے لوگ ہیں*غُصّے میں ہوں تو اَول فَوْل بکنے لگتے ہیں*خُوشی میں ہوں تو پتا ہی نہیں چلتا، بَول کیا رہے ہیں*کسی کی تعریف کرنے پر آئیں تو جھوٹے مبالغے کر کے تعریفوں کے پُل باندھ دیتے ہیں*کسی کی بُرائی کرنے پر آئیں تو جھوٹے الزامات لگا ڈالتے ہیں مگر قربان جائیے! یہ میرے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا مبارَک کلام ہے*حالتِ جلال میں ہوں، تب بھی حق بولتے ہیں*خُوشی کی کیفیت میں ہوں تب بھی حق ہی فرماتے ہیں*غرض کہ کسی بھی کیفیت میں اِس زَبان مبارک سے کبھی غلط بات تو دُور کی بات ہے، ایک غلط حرف بھی کبھی ادا نہیں ہوا ہے۔
اللہ پاک قرآنِ کریم میں آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی شان بتاتے ہوئے فرماتا ہے:
وَ مَا یَنْطِقُ عَنِ الْهَوٰىؕ(۳) اِنْ هُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُّوْحٰىۙ(۴) (پارہ:27، سورۂ نَجْم :3 ، 4)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اور وہ کوئی بات خواہش سے نہیں کہتے۔ وہ وحی ہی ہوتی ہے جو انہیں کی جاتی ہے۔
مَشْہُور مُفَسّرِ قرآن مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اِس آیتِ کریمہ کے تحت فرماتے ہیں: ان آیات کے 2 مطلب ہو سکتے ہیں: (1):پیارے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم فَنَا فِی اللہ کے اُس بلند تَرِین درجے پر پہنچے ہوئے ہیں کہ کلام رَبّ وَاحِد لاشَرِیْک کا ہے مگر جارِی اِس زَبانِ پاک سے ہو رہا ہے (2):دوسرا مطلب یہ ہے کہ پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی زَبان مبارَک پر جو بھی بات جارِی ہو، اس کی 2ہی صُورتیں ہوں گی: