Mein Nisaar Tere Kalam Par

Book Name:Mein Nisaar Tere Kalam Par

جاتی نہیں تھی، محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے فرمان کے صدقے بیماری جا چکی تھی، وہ عالِم صاحِب بالکل تندرست ہو چکے تھے۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ! کیا شان ہے میرے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی...!! اس زبانِ پاک سے جو نکلتا ہے، ہو کر رہتا ہے، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے وِصَالِ ظاہِری کے کئی سال بعد، بیداری میں نہیں بلکہ خواب میں تشریف لا کر، باقاعِدہ دُعا دِی نہیں، بطور تکیہ کلام ایک جملہ ارشاد فرمایا، اس خواب میں بولے گئے تکیہ کلام کی یہ تاثیر ہے کہ جیسا فرمایا تھا، فورًا ویسا ہی ہو گیا۔

مَصْدرِ حِکمت و آیات وہ مُبارَک دَہن                       نَافِذ جس کی ہر بات وہ مُبارَک دَہن

جس کی فَراخی سے سیراب اپنے پرائے              چشمۂ آب حیات وہ مُبارَک دَہن

وضاحت:پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کا مُنہ شریف اللہ پاک کی آیات اور علم و حکمت کا مقام ہے، آپ کے منہ سے جو بات نکلتی ہے ہو کے رہتی ہے، اس مبارک دَہن سے کسی کو بھی کوئی چیز دینے سے منع نہیں کرتے، آپ کے مُنہ مُبارَک سے نکلے الفاظ دوسروں کے لئے آبِ حیات کا کام کرتے ہیں۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

جوامِعُ الکلم عطا کئے گئے

پیارے اسلامی بھائیو! کلامِ مصطفےٰ کا ایک یہ بھی معجزہ ہے کہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو جَوَامِعُ الْکَلِمْ عطا کئے گئے ہیں۔ جَوَامِعُ الْکَلِمْ کا مطلب ہے: کم سے کم لفظوں میں بہت زیادہ مفہوم سمو دینا۔ جسے کہتے ہیں: سمندر کو کُوزے میں بند کر دینا۔ کُوزا کتنا سا ہوتا ہے؟ چھوٹا سا۔ سمندر کتنا بڑا ہوتا ہے، یعنی سمندر کی طرح بہت زیادہ باتوں کو ایک چھوٹے سے جملے میں


 

 



[1]...البرہان، صفحہ:240۔