Book Name:Mein Nisaar Tere Kalam Par
ہے تو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم مِنْبَر مبارَک پر جو خطبے ارشاد فرماتے تھے، ان کی شان کیا ہو گی...!! اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں نا:
میں نثار تیرے کلام پر، ملی یُوں تَو کس کو زَباں نہیں
وہ سُخن ہے جس میں سُخن نہ ہو، وہ بیاں ہے جس کا بیاں نہیں([1])
وضاحت:ہر کلام کرنے والے کے کلام پر اِعتراض ہو سکتا ہے مگر اے میرے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! میں آپ کے کلام پر قربان جا ؤں، آپ کا کلام بے عیب ہے اور آپ ایسی گفتگو فرماتے ہیں جس کی خوبیاں بیان کرنے سے ہم قاصِر ہیں۔
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: ایک دِن پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: میں جو خبر بھی تمہیں دیتا ہوں، وہ یقیناً اللہ پاک کی طرف سے ہوتی ہے،اِس میں کسی قسم کا شک و شبہ نہیں ہوتا۔([2]) صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم نے عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! آپ ہم سے خوش طبعی بھی تو فرماتے ہیں؟ (کیا یہ خوش طبعی والا کلام بھی حق ہوتا ہے؟) فرمایا: اِنِّی لَا اَقُوْلُ اِلَّا حقًّا بیشک میں حق کے سِوا کچھ نہیں کہتا۔([3])
سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! یہ مِزاحِ مصطفےٰ کی شان ہے کہ مِزاح میں بھی جو کچھ فرماتے ہیں، حق ہی فرماتے ہیں، کبھی بھی زبان مبارَک پر ناحق بات آتی ہی نہیں ہے۔
پسندِ حق تَعَالیٰ تیری ہر بات ترے انداز خوش، تیری ادا خوش([4])