Book Name:Mein Nisaar Tere Kalam Par
وضاحت:یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! سر سے پاؤں تک آپ کی ہر ادا ہی لاجواب ہے، جتنے حُسْن والے ہیں، ان سب میں لاجواب حُسْن آپ کا ہے، آپ کا حُسْن بےمثل ہے، صُورت مبارَک لاجواب ہے، قربان جاؤں...!! آپ وہ ہیں کہ بس آپ ہی اپنا جواب ہیں۔ حضرت عیسیٰ عَلَیْہ ِالسَّلام اللہ پاک کے نبی ہیں، آپ کا یہ معجزہ قرآنِ کریم میں ارشاد ہوا کہ آپ پیدائشی اندھوں اور کوڑھیوں کو صِرْف ہاتھ لگا کر شِفَا یاب کر دیتے تھے، مولانا حَسَن رضا خان صاحِب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرما رہے ہیں: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! حضرت عیسیٰ عَلَیْہ ِالسَّلام جیسے شِفَا بخش نبی بھی جس بیمار کو جواب دیدیں، آپ وہ ذیشان ہیں، آپ کے در سے ایسے مریضوں کو بھی شفا مل جاتی ہے۔
اِس زَباں سے ہمیشہ حق ہی نکلتا ہے
ابُوداؤد شریف حدیثِ پاک کی مشہور اور معتبر کتاب ہے، اس میں حدیثِ پاک ہے، صحابئ رسول حضرت عبد اللہ بن عَمْرو رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: میری عادَت تھی، پیارے نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم سے جو کچھ بھی سنتا، اسے لکھ لیا کرتا تھا۔ قریش کے کچھ لوگ مجھے کہنے لگے: اے عبد اللہ! انسان کی کیفیات بدلتی رہتی ہیں*کبھی آدمی غُصّے میں ہوتا ہے*کبھی خُوشی کی کیفیت ہوتی ہے، لہٰذا آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی ہر بات نہ لکھا کرو! فرماتے ہیں: یہ سُن کر میں نے لکھنا چھوڑ دیا۔ پِھر میں نے یہ سارا مُعَامَلہ رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی خِدْمت میں عرض کیا۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اپنی اُنگلی مُبارَک سے اپنے مُنہ کی طرف اِشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اُکْتُبْ یعنی اے عبد اللہ! میری ہر بات لکھا کرو! فَوَالَّذِيْ نَفْسِيْ بِيَدِهِ، مَا يَخْرُجُ مِنْهُ اِلَّا حَقٌّ اُس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے...!! اِس (زَبان) سے حق کے سِوا کچھ نہیں نکلتا۔ ([1])