Book Name:Mein Nisaar Tere Kalam Par
پہلی صُورت یہ کہ وہ کلام رَبّ کا مقدّس قرآن ہو گا دوسری صُورت یہ کہ وہ حدیث کہلائے گی اور یہ دونوں ہی اللہ پاک کی طرف سے وَحی ہیں۔ قرآن کو وحی جَلِی کہتے ہیں، اِس کی نماز میں تِلاوت کی جاتی ہے۔ حدیثِ پاک کو وَحْی خفی کہتے ہیں، اِس کی نماز میں تِلاوت نہیں ہوتی۔([1])
وَ مَا یَنْطِقُ عَنِ الْهَوٰى سے ہے روشن زبانِ مقدَّس پہ حق بولتا ہے
پیارے اسلامی بھائیو! ان قرآنی آیات سے معلوم ہو گیا کہ پیارے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم جب بھی ہونٹوں کو کھولتے ہیں، زَبانِ پاک کو حرکت دیتے ہیں تو اِس میں نفس کی خَواہِش کا کچھ بھی حصّہ شامِل نہیں ہوتا۔اعلیٰ حضرت اِمامِ اہلسنّت اِمام احمد رضا خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہفرماتے ہیں:
وہ دہن جس کی ہر بات وَحْی خُدا چشمۂ عِلْم و حِکْمَت پہ لاکھوں سلام
وضاحت: آپ کے مُنہ مُبارَک سے نکلنے والی ہر بات اللہ پاک کی وحی ہوتی ہے، آپ کا مُنہ مُبارَک، جو علم و حکمت کا چشمہ ہے اس پر لاکھوں سلام ہوں۔
مشہور صحابئ رسول حضرت اَنس بن مالِک رَضِیَ اللہُ عنہ کے چھوٹے بھائی تھے: حضرت اَبُوعُمَیر رَضِیَ اللہُ عنہ۔ یہ ننھے بچے تھے اور اِنہوں نے ایک چڑیا پال رکھی تھی، اُس کے ساتھ کھیلا کرتے تھے، ایک دِن پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ان کے گھر تشریف لائے، کیا دیکھا کہ حضرت اَبُوعُمَیر رَضِیَ اللہُ عنہ غمگین بیٹھے ہوئے ہیں۔