Book Name:Mein Nisaar Tere Kalam Par
مَجْنُون ہو گئے ہیں۔ جنابِ ضِمَاد نے جب یہ سُنا تو بولے: میں انہیں دیکھوں، ہو سکتا ہے کہ میرے مَنْتَر سے اِنہیں شِفَا مل جائے۔ چنانچہ جنابِ ضِمَاد بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہو گئے۔
سُبْحٰنَ اللہ! اس پاک بارگاہ کی تو کیا شان ہے...!! مولانا حَسَن رضا خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں:
اُن کے جلووں میں ہیں یہ دلچسپیاں جو وہاں پہنچا، وہیں کا ہو گیا([1])
خیر! جنابِ ضِمَاد نے رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی خِدْمت میں عرض کیا: میں جنّ نکالنے کا مَنْتَر جانتا ہوں، اللہ پاک نے میرے ہاتھ میں شفا بھی رکھی ہے، کیا آپ کو دَم کر دُوں...؟
اللہُ اَکْبَر! جو تمام جہانوں بلکہ خُود جنّات کے بھی نبی ہیں، بھلا اُن کو کسی جنّ کا کیا خطرہ...!! اَصْل میں دَم کی ضرورت تو جنابِ ضِمَاد کو تھی۔ چنانچہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اُنہیں دَم کر دیا۔ کیا دَم کیا؟ سنیئے! روایت کے الفاظ ہیں: رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے جنابِ ضِمَاد کی بات سُن کر فرمایا:
اِنَّ الْحَمْدَ لِلهِ، نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ، مَنْ يَهْدِهِ اللهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ وَاَشْهَدُ اَنْ لَّا اِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَاَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ
ترجمہ: بےشک سب تعریفیں اللہ پاک کی ہیں، ہم اس کی حمد کرتے، اس سے مدد چاہتے ہیں، جسے اللہ پاک ہدایت بخشے، اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا اور جو اس کی بارگاہ سے دھتکارا ہوا ہو، اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ پاک کے سِوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ