Book Name:Be Rozgari Ke Asbaab
انبیائے کرام علیہم ُالسَّلاَم جو سب سے اُونچے رُتبے والے ہیں، انہوں نے بھی مختلف پیشے اختیار کئے ہیں۔ بعض انبیائے کرام علیہم ُالسَّلاَم کے پیشوں کا ذِکْر تو قرآنِ کریم میں بھی آیا ہے۔ اللہ پاک کے نبی حضرت داؤد عَلَیْہ ِالسَّلام کے متعلق ارشاد ہوتا ہے:
وَ عَلَّمْنٰهُ صَنْعَةَ لَبُوْسٍ لَّكُمْ (پارہ:17، سورۂ انبیاء:80)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:اور ہم نے تمہارے فائدے کیلئے اسے ایک خاص لباس کی صنعت سکھا دی
یعنی حضرت داود عَلَیْہ ِالسَّلام زرہ بناتے تھے، اللہ پاک نے آپ کو اس کا علم دیا۔
تفسیر صراط الجنان میں ہے:انبیاءِکرامعلیہم ُالسَّلاَم مختلف پیشوں(Professions) کو اختیار فرمایا کرتے اور ہاتھ کی کمائی سے کھانا پینا کرتے تھے، چنانچہ *حضرت ادریس عَلَیْہ ِالسَّلام سلائی(Tailoring) کا کام کیا کرتے تھے*حضرت نوح عَلَیْہ ِالسَّلام بڑھئی(Carpenter) کا *حضرت ابراہیم عَلَیْہ ِالسَّلام کپڑے کا * حضرت آدم عَلَیْہ ِالسَّلام کاشتکاری(Farming) کا *حضرت موسیٰ اور حضرت شعیب علیہما السَّلام بکریاں چرانے (Shepherding)کا *حضرت صالح عَلَیْہ ِالسَّلام چادر بنانے کا کام کیا کرتے تھے*اور ہمارے آقا دو عالَم کے داتا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اگرچہ بطورِ خاص کوئی پیشہ اختیار نہیں فرمایا لیکن آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے بکریاں چرائیں،تجارت فرمائی اور کچھ دیگر کام بھی فرمائے ہیں لہٰذا کسی جائز کام اور پیشے کو گھٹیا نہیں سمجھنا چاہئے۔([1])
ہمارے ہاں جو بعض پیشے اختیار کرنے میں شرم اور جھجک محسوس کی جاتی ہے، اس کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ لوگ طعنے دیتے ہیں *جو کپڑے بُنتا ہے، اسے جولاہا کہہ کر شرم