Book Name:Be Rozgari Ke Asbaab
پیارے اسلامی بھائیو! یقیناً دُنیا میں غربت بہت ہے، مہنگائی بھی کمر توڑ رہی ہے، لوگ مشکل میں بھی یقیناً ہیں مگر اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ ہم حلال و حرام کی پرواہ کئے بغیر مال کمانا شروع کر دیں، رِزْق کمانا چاہئے مگر حرام ذریعے سے نہیں...!حلال ذریعے سے۔ سُود لینا بھی حرام ہے، دینا بھی حرام ہے *رشوت لینا بھی حرام ہے، دینا بھی حرام ہے *جھوٹ بول کر سودا بیچنا بھی گُنَاہ ہے *ناپ تول میں ڈنڈی مارنا بھی گُنَاہ ہے *مِلاوٹ کر کے دھوکا دینا بھی گُنَاہ ہے *اسی طرح ناحق بھیک مانگنا، بھیک مانگنے کو پیشہ بنا لینا بھی ناجائِز و حرام اور جہنّم میں لے جانے والا کام ہے۔ اس کے عِلاوہ بھی مال کمانے کے بہت سارے حرام ذرائع ہیں۔ ہم نے ان سب سے بچنا ہے۔ صِرْف و صِرْف حلال ہی کمانا ہے اور حلال ہی کھانا ہے۔
حدیثِ پاک میں ہے: جو گوشت حرام سے پلا بڑھا وہ جنّت میں داخِل نہ ہو گا جہنّم اس کا زيادہ حق دار ہے ([1]) *ایک روایت میں ہے: جس نے حرام کا ایک لقمہ کھایااُس کی 40 دن کی نَمازیں اور دعائیں قَبول نہیں کی جائیں گی ۔ ([2]) *مزید ایک روایت میں ہے: انسان کے پیٹ میں جب حرام کا لُقمہ پڑتا ہے، زمین و آسمان کا ہرفِرِشتہ اُس پر اُس وقت تک لعنت کرتا ہے جب تک کہ وہ حرام لقمہ اُس کے پیٹ میں رہے اور اگر اسی حالت میں مر گیا تو