Book Name:Be Rozgari Ke Asbaab
باوُجُود صبر کرنے والا، اللہ پاک کا شکر کرنے والا، اللہ پاک کی تقسیم پر راضِی رہنے والا، کثرت سے نمازیں پڑھنے والا ہو، وہ محبوبِ ذیشان، مکی مدنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا پیارا دوست ہے۔ سُبْحٰنَ اللہ! کیسی نِرالی فضیلت ہے! *بعض کام ہوتے ہیں، جن پر جنّت کی خوشخبری دِی جاتی ہے*بعض وہ ہیں، جن میں جہنّم سے آزادی کی خوشخبری سنائی جاتی ہے*بعض وہ کام ہیں، جن کے بارے میں فرمایا جاتا ہے کہ جو بندہ یہ کام کرے گا، وہ پُل صراط سے سلامتی کے ساتھ گزر جائے گا*کسی کام پر قبر کے عذاب سے چھٹکارے کی بِشارت ہوتی ہے مگر قربان جائیے! اس شخص کی خوش قسمتی پر جس میں حدیث شریف کے اندر بیان کئے گئے 7 اَوْصاف پائے جاتے ہوں، یہ ایسا بلند رُتبہ ہے کہ اسے مالِکِ جنّت، قاسِم نعمت، محبوبِ رَبُّ العزّت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اپنا قابِلِ رشک دوست فرمایا ہے۔
اللہ کا محبوب بنے جو تمھیں چاہے اس کا تو بیاں ہی نہیں کچھ تم جسے چاہو([1])
مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ، حضرت علی المرتضیٰ، شیرِ خُدا رَضِیَ اللہُ عنہ روایت کرتے ہیں کہ اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: مَنْ رَضِيَ مِنَ اللهِ بِالْيَسِيرِ مِنَ الرِّزْقِ رَضِيَ الله مِنْهُ بِالْقَلِيلِ مِنَ الْعَمَلِ یعنی جو اللہ پاک کے دئیے ہوئے تھوڑے رزق پر راضی ہو جائے گا، اللہ پاک اس کے تھوڑے عمل پر راضی ہو جائے گا۔([2])
مَشْہُور مُفَسّرِ قرآن مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں: اگر تم معمولی روزی پا کر بہت شکر کرو تو اللہ پاک تمہارے معمولی اعمال کی بہت قدر