Be Rozgari Ke Asbaab

Book Name:Be Rozgari Ke Asbaab

بٹھائے مال آتا رہے، ہم مزے سے عیش کے ساتھ زندگی گزارتے رہیں۔

ایسا نہیں ہوتا۔ یہ دُنیا محنت کرنے والوں کی ہے۔ جو محنت کرتا ہے، اسے پھل ملتا ہے، جو سُستی کرتا ہے، فارِغ رہتا ہے، محنت سے جِی چُراتا ہے، اس کے ہاتھ صِرْف پچھتاوا ہی آتا ہے۔

دُنیا اور آخرت کی تقسیم

رسالہ قشیریہ میں ہے: اللہ پاک نے دُنیا کی تقسیم محنت پر اور آخرت کی تقسیم تقویٰ پر فرمائی ہے۔ ([1]) یعنی جو بندہ دُنیا میں کامیابی چاہتا ہے، اسے چاہئے کہ خُوب محنت کرے اور جو آخرت میں کامیابی چاہتا ہے، وہ تقویٰ اختیار کرے، یُوں دُنیا اور آخرت میں کامیابی نصیب ہو جائے گی۔

کھجور کا تنا ہِلانے کا حکم

قرآنِ کریم میں حضرت عیسیٰ عَلَیْہ ِالسَّلام  کی اَمِّی جان حضرت بی بی مریم رَضِیَ اللہُ عنہا کا ایک واقعہ ذِکْر ہوا ہے، جب حضرت عیسیٰ عَلَیْہ ِالسَّلام   کی وِلادت (Birth) کا وقت قریب تھا، حضرت مریَم رَحمۃُ اللہِ علیہا  اکیلی تھیں، آپ کو کچھ کھانے کی حاجت تھی، آپ کے قریب ہی ایک سُوکھا ہوا کھجور کا تنا  (Palm stem)تھا، اس پر پتے بھی نہیں تھے، خالی تنا ہی باقی تھا، حضرت مریَم رَحمۃُ اللہِ علیہا  کو حکم ہوا:

وَ هُزِّیْۤ اِلَیْكِ بِجِذْعِ النَّخْلَةِ تُسٰقِطْ عَلَیْكِ رُطَبًا جَنِیًّا٘(۲۵) (پارہ:16، مریم:25)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اور کھجور کے تنے کو پکڑ کر اپنی طرف ہلاؤ، وہ تم پر عمدہ تازہ کھجوریں گرائے گا۔

صحابئ رسول حضرت عبد اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہُ عنہما فرماتے ہیں: وہ تنا بالکل خشک تھا


 

 



[1]...الرسالۃ القشیریۃ ،باب التقویٰ، صفحہ:142 ۔