Book Name:Siddique e Akbar Ki Jan Nisariyan
یہ قربانی تھی، اس جنگ میں شہید تو اَور صحابہ بھی ہوئے ہوں گے مگر حضرت سعد رَضِیَ اللہُ عنہ کی طرح نئی نویلی دلہن کو انتظار کرتے چھوڑ کر، دِل کی حسرتیں دِل ہی میں دبا کر شاید کوئی نہیں آیا ہو گا، چنانچہ انہیں اس کا خصوصی انعام مِلا، وہ انعام کیا تھا؟ روایت میں ہے: پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم حضرت سعد کے پاس تشریف لائے، ان کا سَر اپنی گود میں رکھا، اپنے مبارَک کپڑوں سے ان کے چہرے کی مٹی صاف کی اور فرمایا: اے سعد! تمہاری خوشبو کتنی پیاری ہے، تم اللہ و رسول کے کتنے پیارےہو۔
اللہ! اللہ! حضرت سعد رَضِیَ اللہُ عنہ کے نصیب پر ہزار جان فِدا...!! کیسی نِرالی قسمت ہے، زمانہ جن کی ایک جھلک دیکھنے کو ترستا ہے، فرشتے جن کے در پر حاضِری کی خواہش کرتے ہیں، وہ بلند رُتبہ نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اپنے صحابی پر کیسی شفقت فرما رہے ہیں۔ سُبْحٰنَ اللہ!
اب یہ انعامات یہیں ختم نہیں ہوئے، روایت میں ہے: پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم رَوئے، پِھر مسکرائے، پِھر اپنا چہرہ مبارَک ایک طرف کو پھیر لیا۔ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم نے جب اس کا سبب پوچھا تو فرمایا: رویا میں سعد کی محبّت میں تھا اور اللہ پاک نے سعد کو جو مقام عطا فرمایا ہے، اسے دیکھ کر مسکرا دیا اور میں نے دیکھا؛ جنّتی حُورَیں جو سعد کے نِکاح میں دِی گئی ہیں، وہ سعد کی طرف دوڑتی ہوئی آ رہی تھیں، ان سے حیا کے سبب میں نے اپنا چہرہ پھیر لیا۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! یہ ہے قربانی...!! اب بتائیے! اگر ہم نمازِ فجر کے لئے بستر چھوڑیں*تِلاوت کی خاطِر موبائِل تھوڑی دیر کے لئے چھوڑ دیں*اللہ و رسول کی رضا کی خاطِر گُنَاہ چھوڑ دیں*جہنّم کے عذاب سے بچنے کی خاطِر حرام کمائی سے بچ کر حلال پر گزارا کرنا پڑے*مشقت اُٹھانی پڑ جائے*چند دِن کے لئے گھر بار چھوڑ کر راہِ