Book Name:Shab e Meraj Aur Deedar e Ilahi
وضاحت:یعنی آواز آئی: اے مُحَمَّد!اے احمد! اے عزّت والے سردار! قریب سے قریب تر ہو جائیے! میں قربان جاؤں! یہ کیسی پیاری ندا تھی، کیا سُہانا سماں تھا، کیا مزے کا ماحول تھا۔
سُبْحٰنَ اللہ! میرے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی کیا شان ہے، اللہ پاک نے اتنا قُرب عطا فرمایا، اتنا قرب عطا فرمایا کہ گویا دوکمانوں جتنا بلکہ اس سے بھی کم فاصلہ رہ گیا۔ اب یہ قرب کیسا تھا؟ کس طرح تھا؟ کیونکر تھا؟ اس کی تفصیلات ہم کیسے جان سکتے ہیں، یہ تو اللہ پاک بہتر جانے یا محبوبِ ذیشان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ بہتر جانتے ہیں۔ حضرت ابوعطاء رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ سے سُوال ہوا کہ اللہ پاک نے جو یہ فرمایا:
فَكَانَ قَابَ قَوْسَیْنِ اَوْ اَدْنٰىۚ(۹) (پارہ:27، سورنجم:9)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: تَو دو کمانوں کے برابر بلکہ اس سے بھی کم فاصلہ رہ گیا۔
اس کی تفصیل کیا ہے؟ آپ نے بڑا خوبصُورت جواب دیا، فرمایا: میں تمہیں ایسے مقام کی تفصیلات کس طرح بتا سکتا ہوں، جہاں سے حضرت جبرائیل، میکائیل اور اسرافیل علیہم ُالسَّلاَم کو بھی دُور کر دیا گیا تھا، وہاں صِرْف اللہ پاک اور اس کے پیارے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تھے۔([1])
قصرِ دَنیٰ کے راز میں عقلیں تو گم ہیں جیسی ہیں
رُوح الامیں سے پوچھئے! تم نے بھی کچھ سُنا کہ یُوں
وضاحت:مقامِ دَنیٰ (یعنی اللہ پاک کے قربِ خاص میں) کیا راز کی باتیں ہوئیں، کیسے کیسے عُلُوم محبوبِ ذیشان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو عطا کئے گئے، اس بارے میں عقل تو گم ہے، عقل کو تو کچھ سمجھ ہی نہیں آتی، ذرا جبریل عَلَیْہِ الْسَّلام ہی سے معلوم کیجئے! اے فرشتوں کے سردار! اے اَمِیْنِ وَحی! حضرت جبریل عَلَیْہِ الْسَّلام! کیا آپ نے کچھ سُنا کہ وہاں کیا کیا راز