Book Name:Shab e Meraj Aur Deedar e Ilahi
پردے کے اللہ پاک کا دِیدار کرنا، ہمارے آقا و مولیٰ، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خصوصی شان ہے۔ اعلیٰ حضرت اِمام حمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں:
طُورِ موسیٰ، چرخِ عیسیٰ کیا مُسَاوِئ دَنیٰ ہو
سب جہت کے دائرے میں شش جہت سے تم وَرَا ہو
سب کی ہے تم تک رَسائی بارگہ تک تم رَسَا ہو([1])
وضاحت:حضرت موسیٰ عَلَیْہ ِالسَّلام نے کوہِ طُور پر رَبِّ کریم کا کلام سُنا، حضرت عیسیٰ عَلَیْہ ِالسَّلام چوتھے آسمان پر تشریف فرما ہیں، یہ بہت بلند رُتبے ہیں مگر آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شان دیکھو! آپ کو رَبِّ کریم نے لامکاں میں بُلا کر مقامِ دَنیٰ (یعنی انتہائی قرب عطا فرما) کر بلند شانیں عطا فرمائیں۔ اس سے معلوم ہو گیا، سب مخلوق جہت کے دائرے میں ہے مگر ہمارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جہت کے دائرے سے بھی اُوپر وہاں تشریف لے گئے، جس جگہ پر ”جہاں، کہاں“ کچھ بھی نہیں تھا۔ سب کی رسائی یعنی پہنچ محبوبِ خُدا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تک ہے، ایک محبوبِ ذیشان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہی ہیں، جنہیں رَبِّ کریم کی بارگاہ میں حاضِری کی سعادت نصیب ہوئی۔
اَوج پانا مرے حُضُور کا ہے عرش جانا مرے حُضُور کا ہے
عرش سے بھی پرے وہ ہو آئے آنا جانا مرے حُضُور کا ہے
*-*-*-*
مرحبا! مرحبا! صاحبِ معراج رحمتِ کبریا! صاحبِ معراج
لطفِ حق ہو گیا! صاحبِ معراج شاہِ ہر دو سرا! صاحبِ معراج
ہو مبارک شہا! صاحبِ معراج یا شفیعَ الوریٰ! صاحبِ معراج