Book Name:Qaum e Samood Kyun Halak Hui
9 لوگوں کا ذِکْر کرنا، ہمیں سبق دیتا ہے کہ اگرچہ قوم کے سارے ہی غیر مسلم عذاب کے حقدار تھے مگر یہ 9 افراد جو فسادِی تھے، یہ عذاب کا ظاہِری سبب بن گئے۔
اس سے پتا چلا کہ فسادِی لوگ بہت ہی نقصان دہ ہوتے ہیں اور معذرت کے ساتھ...!! ایسے لوگ ہمارے مُعَاشروں میں بھی پائے جاتے ہیں، جن کی عادَت ہی فساد ڈالنا ہوتا ہے*کبھی چُغلیاں کھا کر فساد ڈالیں گے * کبھی غیبتیں کر کے فساد ڈالیں گے *نیکی کی دعوت پیش کی جائے تو قریب ہوتا ہے کہ پُورے خاندان والے نیکی کی دعوت قبول کر لیں، تبھی کوئی فسادی ان کے کان بھرتا ہے اور پُورا خاندان نیک رستے سے دُور ہو جاتا ہے۔یہ جو فسادی لوگ ہوتے ہیں، انتہائی خطرناک ہوتے ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ ایسا فسادِی بننے سے ہمیشہ محفوظ رہیں۔ ہماری طبیعت کے اندر اِصْلاح اور سچّائی ہونی چاہئے، فساد ہماری طبیعت میں کسی صُورت میں بھی نہیں ہونا چاہئے۔ اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:
اَمْ نَجْعَلُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ كَالْمُفْسِدِیْنَ فِی الْاَرْضِ٘-اَمْ نَجْعَلُ الْمُتَّقِیْنَ كَالْفُجَّارِ(۲۸)
(پارہ:23، سورۂ ص:28)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: کیا ہم ایمان لانے والوں اور اچھے اعمال کرنے والوں کو زمین میں فساد پھیلانے والوں کی طرح کردیں گے؟ یا ہم پرہیزگاروں کو نافرمانوں جیسا کردیں گے؟
اس آیتِ کریمہ سے معلوم ہوا کہ ایک طرف ہیں نیک اَعْمال کرنے والے نیک طبیعت لوگ، دوسری طرف ہیں فسادی بندے، نیک طبیعت بندہ متقی اور خوفِ خُدا والا ہوتا ہے اور فسادِی طبیعت بندہ فُجّار یعنی گنہگار ہوتا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہمیشہ نیک طبیعت بننے کی کوشش کریں، فسادی طبیعت ہر گز نہ بنیں۔ ([1])