حیا میں حیات ہے / برتنوں کی صفائی

اسلامی بہنوں کے لئے

حیا میں حیات ہے

اُمِّ عاطِر عطاریہ

ماہنامہ جمادی الاولیٰ 1441ھ

ملازِمہ نے کسی باحِجاب خاتون کی آمد کی اطلاع دی تو فریحہ نے اسے ڈرائنگ رُوم میں بٹھانے کا کہا ، کچھ وقفے کے بعد ڈرائنگ روم میں داخل ہونے پرسامنے بیٹھی عورت کو دیکھ کر اس کے منہ سے خوشی اور خیرت میں ڈوبی ہوئی آواز  نکلی : فَرْوَہ تم!!!

جی ہاں! میں ، آپ نے تو ہمیں بُھلا ہی دیا تھا تو سوچا خود ہی ملنے چلی آؤں۔ فَرْوَہ نے مَحبّت سے فریحہ کو گلے لگاتے ہوئے جواب دیا۔

کہاں غائب تھی شادی کے بعد سے؟ اور یہ کیا نیک پروین بی بی جیسا حُلیہ بنا لیا ہے؟ میلاد والی باجی بن بیٹھی ہو کیا؟ فَرْوَہ اور فریحہ نے اسکول اور کالج کے تعلیمی مَراحِل ایک ساتھ طے کئے تھے ، پورے کالج میں دونوں فیشن سمبل (Symbol) کے طور پر مشہور تھیں ، کون سا فیشن آج کل چل رہاہے اور کون سا پُرانا ہو چکا ، اس کی اِطِّلاع بھی دوسری لڑکیوں کو انہی کے ذریعے ملتی تھی ، اور یہی یکساں شوق (Common Hobby) دونوں کی گہری دوستی کا سبب بھی تھا ، لیکن ماضی کے بَرعَکس فَرْوَہ کو باپردہ دیکھ کر فریحہ کی حیرانی طنزیہ سُوال میں ڈھل گئی تھی۔

باتیں ہی سناؤگی یا چائے پانی بھی پوچھوگی؟ فروہ نے اس کے طنز کو نظر انداز کرتے ہوئے شائستہ لہجے میں جواب دیا۔

اوہ! تمہیں دیکھ کر تو سب کچھ بھول گئی تھی ، اتنا کہہ کر فریحہ باہَر چلی گئی۔ ملازمہ کو مہمان نوازی کی ہدایت دے کر واپس آئی تو فروہ کے پاس ہی صوفے پر بیٹھتے ہوئے کہنے لگی : اب بتاؤ ، کہاں غائب ہو گئی تھی؟

میرے بچّوں کے ابّو کا پروفیشن تو آپ جانتی ہی تھیں تو اسی سلسلے میں شادی کے بعد ہم کراچی شفٹ ہوگئے تھے ، فروہ نے جواب دیا۔

اتنے میں ملازمہ مہمان نوازی کے لَوازِمات سے بھرپور ٹرالی لے آئی ، فریحہ نے چائے کا کپ اسے دیتے ہوئے کہا : اور یہ تبدیلی کیسے آ گئی؟ اس کا اشارہ فروہ کے حجاب کی طرف تھا۔

دیکھو! حجاب نہ صرف عورت کی ضَرورت ہے بلکہ اسی میں عورت کی عظمت بھی ہے۔ فروہ اتنا کہنے کے بعد چائے کا گھونٹ بھرنے کے لئے رُکی۔

واہ!یعنی اگر میں حِجاب نہیں کرتی تو میں باعظمت بھی نہیں؟

 کل تک تَو تم بھی بے پردہ گھومتی تھی۔ فریحہ نے فروہ کی بات مکمل ہونے سے پہلے ہی غصّے سے بیچ میں کاٹ دی تھی۔

فروہ نے مَحبّت سے اس کا ہاتھ تھامتےہوئے کہا : فریحہ آپ نے میری تبدیلی کا سبب پوچھا تھا جس سے آپ کو اختلاف ہوسکتا ہے لیکن یوں غصّہ کرنا تو بِالکل مناسب نہیں ہے ، آپ اجازت دیں تو میں اپنی بات مکمل کر سکتی ہوں؟

ماضی میں جیسے کو تیسا جواب دینے والی فروہ کے مِزاج کی مُثْبَت تبدیلی(Positive Change)فریحہ پہلے ہی محسوس کر چکی تھی ، اور اپنے طنز اور غصّے کے جواب میں ملنے والی مُسکراہٹ اور نرم رویّے نے اسے سوچنے پر مجبور کر دیا تھا کہ فروہ کا صرف لباس اور سوچ ہی نہیں بدلی بلکہ ساری کی ساری شخصیت (Personality) بدل چکی ہے۔ اپنے ردِّ عمل (Reaction) پر شرمندگی محسوس ہوئی تو اُس نے مَعْذِرَت خواہانہ لہجے میں کہا : سوری! نہ جانے اچانک مجھے کیا ہوگیا؟خیر بتاؤ کہ تمہیں حِجاب (یعنی پردے)کی ضرورت اور عَظمت کا احساس کیسے ہوا؟

دیکھیں فریحہ! اس بات سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا کہ آج کی عورت کو مَردوں کی طرف سے مختلف مَسائل کاسامنا رہتا ہے ، جن پہ مختلف فورمز پر آئے روز بَحْث و مُباحَثَہ اور قانون سازی بھی کی جاتی ہے لیکن مسائل وہیں کے وہیں ہیں ، آخر کیوں؟

بھئی مجھے کیا پتا؟ فریحہ نے ہنستے ہوئے فروہ کی “ کیوں “ کا جواب دیا۔

کیونکہ انہیں اس شے کا علم ہی نہیں ہے کہ جس میں عورت کی عظمت ہے ، اس کی حفاظت ہے ، تمہاری طرح پہلے میں بھی اس “ کیوں (Why) “ کے جواب سے لَاعِلْم تھی ، دیگر لوگوں کی طرح صِرف مَردوں کو قُصوروار گَردانتی اور اس مَرَض کا علاج صرف اور صرف عورت کی آزادی میں دکھائی دیتا تھا۔

تواورکیا؟ عورت کی آزادی کے علاوہ اس کا کوئی سنجیدہ حل (Solution) نہیں ہے ، عورت جب تک چادر اور چار دیواری میں قید رہے گی ، ظُلم و سِتم کا شِکار رہے گی۔ فریحہ نے جذباتی انداز میں فروہ کی بات کاٹتے ہوئے کہا۔

فروہ کے چہرے پر مُسکراہٹ بکھر گئی اور پھر نرم لہجے میں بولی : اسلام اور فطرتِ انسانی (Human Nature) سے لَاعِلْم لوگوں کو یہ جذباتیت بھرا نعرہ بہت اپیل کرتا ہے لیکن زمینی حقائق (Ground Realities) جذباتیت کے تابع نہیں ہوتے ، ان کی اپنی سچّائی ہوتی ہےاور معذرت کے ساتھ زمینی حقیقت یہی ہے کہ جن مُعاشروں میں عورت کو آزادی مِلی وہاں عورت کی حفاظت کے مَسائل تو کیا حَل ہوئے بلکہ پہلے سے زیادہ سنگین مسائل نے جَنم لیا ، کہیں ایسا تو نہیں کہ  عورت کی آزادی کا نعرہ لگانے والے عورت تک پہنچنے کی آزادی چاہتے ہیں ، جس روز ہماری بہنوں کو اس حقیقت کا علم ہوگیا اس دن انہیں پتا چل جائے گا کہ چودہ صدیاں پہلے اسلام نے عورت کی حفاظت اور عظمت کیلئے جو پردے کا نُسخہ تجویز کیا تھا وہی واحد اور بہترین حَل ہے جس کی آج کے ترقّی یافتہ لیکن خوفِ خُدا سے عاری مُعاشرے میں اہمیت (Importance) پہلے سے کئی گُنا بڑھ چکی ہے۔

فروہ کی باتوں سے چَھلکنے والا یقین بتا رہا تھا کہ بہت جُسْتْجو کے بعد اس نے جینے کا سلیقہ سیکھاہے ، جس میں خالی جذباتیت نہیں بلکہ اپنے دِین پَر اعتماد بھی ہے اور آفاقی سچّائی بھی ہے۔

فریحہ ایک بے جان تصویر کی طرح  حیرت سے فروہ کا منہ تک رہی تھی۔ سالوں سے میڈیا کی جذباتی یَلغار سے اس کے ذہن میں تعمیر ہونے والی خَیالات کی عمارت ایک عِلمی سچّائی کا بوجھ بھی برداشت نہ کرسکی ، فریحہ اس کی بنیادوں کی واضح لَرزِش محسوس کر رہی تھی ، پوچھنے لگی : تمہاری بات میری سمجھ میں آگئی ہے ، لیکن یہ بتاؤ  کہ تم میں یہ تبدیلی آئی کہاں سے؟

 فروہ نے اعتراف کیا کہ  دعوتِ اسلامی نے مجھے بدل کر رکھ دیا ہے ، میرا تو تم سمیت تمام اسلامی بہنوں کو مشورہ ہےکہ اپنے کِردار و عمل میں مُثْبَت تبدیلی کے لئے دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ ہوجائیں اور اپنے علاقےمیں ہونے والے اسلامی بہنوں کے  ہفتہ وار اجتماع میں شرکت کو اپنا معمول بنالیں۔

نوٹ : یہ حکایت فرضی ہے۔


Share

حیا میں حیات ہے / برتنوں کی صفائی

برتن ہمارے کھانے پینے کی ضروریات کو پورا کرنے میں اَہَم کِردار ادا کرتے ہیں، ہماری زندگی میں برتنوں کی جتنی اَہَمیّت ہے اتنا ہی ان کی صفائی کا خیال رکھنابھی ضروری ہے۔ بالخصوص (Specially)ان کے اندرونی حصّہ کی صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہئے۔اگر برتنوں کی صفائی پر توجّہ نہ دی جائے تو ان میں جراثیم (Germs) اَفزائش پاکرہماری صحت (Health) کو نُقصان پہنچاتے ہیں۔اِنہی برتنوں میں نان اِسٹک برتن، پلاسٹک کے برتن، لوہے کے توے، کڑاہی، فرائی پین ہمارے گھروں میں بہت زیادہ استعمال ہوتے ہیں اور مسلسل استعمال و بے تَوَجُّہی کے سبب ان پر اکثر ایک تہہ چڑھ جاتی ہے جو گھی یا  تیل کے استعمال کرنے کے بعد اچھی طرح صفائی نہ کرنے کی وجہ سے بہت سخت ہوجاتی ہے۔ ان کی صفائی کا ایک آسان اور سَسْتا طریقہ اور سامان  ہمارے باورچی خانے (Kitchen) میں ہی موجود ہوتا ہے۔ نان اِسٹک اور لوہے کے برتن  صاف کرنے کا طریقہ:فرائی پین، کڑاہی یا توے کو چُولھےپررکھ کر چُولھا جَلا دیں،  اب اس میں تھوڑا سا پانی،  آدھا کپ سِرکہ(Vinegar)، ایک چمچ میٹھا سوڈا اور ایک چمچ کوئی سا بھی  واشنگ پاؤڈَر ڈال کر پانچ سے دَس منٹ تک پکائیں، اِس دوران کسی بھی لکڑی کے چمچ (Wooden Spoon) یا کف گِیر سے (نان اِسٹک برتنوں میں لکڑی کے چمچ استعمال کیاکریں) اس مکسچر کو ہِلائیں،  پھر چولہا  بند کرکے اس کو کسی چمچ یا لوہے کے تار سے رگڑیں(نان اِسٹک برتنوں میں لوہے کا تار یا چمچ استعمال نہ کریں ورنہ اس کی اُوپری تہہ اُتر جاتی ہےاور برتن خراب ہو جاتے ہیں) بہت آسانی  کے ساتھ ساری گندگی اُتر جائے گی، اب کسی بھی لیکویڈ یا صابُن سے برتن دھو لیں ، برتن چکنائی سے بِالکل صاف ہو جائے گا۔ ٭عموماً سوس پین،کڑاہی یا تَوا باہر سے جَل جاتے اور کاربن کی ایک موٹی تہہ جَم جاتی ہے، اس کے لئے ایک کُھلے برتن میں اتنا پانی  لیں جس میں جَلا ہوا برتن آسکے ، اب اس پانی میں ایک چمچ واشنگ پاؤڈر، ایک  چمّچ نمک، ایک   چمچ میٹھا سوڈا  اور چار چمّچ سِرکہ ڈال کر جَلے ہوئے برتن کو ڈال کر تیز آنچ پر 10 سے 15 منٹ رکھیں، پھر نکال کر چمچ یا چُھری (knife)کی مددسے کُھرَچ کرصاف کر لیں،پھرکسی فوم (foam) کی مدد سے صابن سے دھو لیں۔ پلاسٹک کے برتن،مائیکروویو اووَن اور فریج کی صفائی: پلاسٹک کے برتنوں میں پیلا پن آجاتا ہے جو برتنوں کو بدنُما کردیتا ہے اسی طرح فریج کی اندرونی پلاسٹک کی دیواریں اور مائیکروویو اووَن(Microwave Oven)  کا اندرونی حصّہ صاف کرنے کےلئے میٹھے سوڈے کو پانی میں ملا کر گاڑھا سا مکسچر بنالیں اور فریج یا اوون کےاندرونی حصّوں پر لگا کر 10 سے 15 منٹ کے لئے چھوڑ دیں (پہلے فریج یا اوون کی تار پلگ سے الگ کرنا نہ بُھولئے)، یونہی پلاسٹک کے پیلے برتنوں میں بھی لگا کر چھوڑ دیں۔ پھر  کسی جالی یا فوم وغیرہ سے رگڑیں سارا پِیلاپَن،  داغ دَھبّے دُور ہوجائیں گے۔ اس کے بعد  فریج کے اندرونی حصّے کو کسی صاف سُوتی  کپڑے سے اچھی طرح خُشک کرلیں اور برتنوں کو سادے پانی سے دھولیں۔ اِسی طریقۂ کار پر گھر کی دیگر اشیاء جیسے پلاسٹک کی کُرسیاں، اِستری (Iron)، چینی کے برتن، گھریلو استعمال کے مَگ اور دیگر سامان بھی صاف کیا جاسکتا ہے۔لوہے کے برتنوں کو زنگ سے بچانے کا طریقہ: لوہے کے برتنوں کو دھونے کے بعد کسی سُوتی کپڑے سے اچھی طرح خُشک (Dry) کر لیں اور ایک منٹ کے لئے چُولہے پر رَکھ کر  گرم کرلیں،اس طرح پانی بالکل خُشک ہو جائے گا،  زنگ نہیں لگے گا۔ اللہ پاک ہمیں اپنے گھر،لباس اور دل کو صاف رکھنے کی توفیق نصیب فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

_______________________

٭بنت رمضان نقشبندیہ عطاریہ


Share