Book Name:Azab e Qabar Ke Chand Asbab

ہے کہ *بس 2شخص کہیں بیٹھ جائیں، غیبت، چُغلی*گھروں میں غیبتیں*بازار میں دُکاندار آپس میں ایک دوسرے کی غیبتیں کرتے ہیں*آفسز میں غیبتیں، چُغلیاں *دوستوں کی بیٹھک میں غیبت، چغلی غرض کہ ان گُنَاہوں کی اتنی کثرت ہے کہ بس اللہ کی پناہ...!! آج کل اس سے بچنا بہت ہی دُشوار ہے۔ سوچ کر بولنے کی تو عادَت بالکل نہ ہونے کے برابر ہے، لہٰذا اچھے خاصے پڑھے لکھے بھی گفتگو میں بےاحتیاطیاں کرتے ہیں، غیبت ہو رہی ہوتی ہے، چغلی ہو رہی ہوتی ہے، جھوٹ بول رہے ہوتے ہیں مگر اندازہ تک نہیں ہوتا کہ  میں نے ابھی جو بولا، یہ کتناسنگین جُرم ہو گیا ہے  ، بس زبان چل رہی ہے اور گُنَاہ پر گُنَاہ ہوئے جا رہے ہیں *اسی طرح پیشاب کے  چھینٹوں سے نہ بچنے کا معاملہ ہے *غیر مُہَذَّب لوگ گلیوں میں، دیواروں کے سامنے پیشاب  کرتے ہیں، اس بےشرمی والے کام میں جہاں اور بہت ساری بُرائیاں ہیں، وہیں پیشاب کی  چھینٹوں سے خُود کو بچانا بھی بہت دُشوار ہوتا ہے اور عُمُوماً ایسا کرنے والے خُود کو ناپاک چھینٹوں سے بچانے کا لحاظ بھی نہیں کرتے *بعض دفعہW.C (یعنی واش رُوم  میں بیٹھنے کی سیٹ) کم گہری لگائی جاتی ہے، اس صُورت میں بھی خصوصاً پاؤں کو ناپاک چھینٹوں سے بچانا دُشْوار ہوتا ہے، جو پاکی ناپاکی کے احکام نہیں جانتے یا جو نماز کے عادِی نہیں ہیں، اُن کی عموماً اس جانِب توجُّہ بھی نہیں جاتی، واش رُوم کے بعد ہاتھ تو دھو ہی لیتے ہیں مگر پاؤں ناپاک کے ناپاک رِہ جاتے ہیں*بلکہ اب تو کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے، بالخصوص ائیر پورٹ (Airport) اور دیگر کئی مقامات پر کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کا مخصوص انتظام ہوتا ہے، اس صُورت میں بھی بدن اور کپڑوں کو پیشاب کی ناپاک چھینٹوں سے بچانا سخت دُشْوار کام ہے۔ یاد رکھئے! خُود کو پیشاب کی چھینٹوں سے نہ بچانا سخت گُنَاہ ہے۔ غیب جاننے والے نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے فرمایا: پیشاب سے