Book Name:Azab e Qabar Ke Chand Asbab
ایک مرتبہ خچر پر سُوار ہو کر ایک باغ میں تشریف لے گئے، اچانک خچر گھبرا کر اُچھل کُود کرنے لگا، دیکھا گیا تو وہاں چار، پانچ قبریں تھیں، پیارے نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے پوچھا: ان قبر والوں کو کون پہنچانتا ہے؟ ایک شخص نے عرض کیا: میں پہچانتا ہوں۔ فرمایا: یہ کب مرے؟ عرض کیا: شرک و کفر کی حالت میں مرے تھے۔ اس پر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: بےشک یہ اُمّت اپنی قبروں میں آزمائی جائے گی۔ اگر یہ خوف نہ ہوتا کہ تم مردے دفنانا چھوڑ دو گے تو میں اللہ پاک سے دُعا کرتا کہ یہ عذابِ قبر جو میں سُن رہا ہوں، تمہیں بھی سُنا دے۔([1])
حضرت ابوسعىد خُدرى رَضِیَ اللہُ عنہ بیان کرتےہیں:میں پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے ساتھ سفر میں تھا اور آپ اپنی سُواری پر جارہے تھے۔ اچانک سُواری اُچھلنے لگی،میں نے عرض کی: یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اسے کیا ہوا ہے؟فرمایا: اِس نے اُس آدمی کی آواز سن لی ہے جسے قبر میں عذاب دیا جارہا ہے۔([2])
قبر میں گر نہ مُحَمَّد کے نظارے ہوں گے حشر تک کیسے میں پھر تنہا رہوں گا یاربّ!
ڈنک مچھر کا سَہا جاتا نہیں، کیسے میں پھر قبر میں بچھّو کے ڈنک آہ! سہوں گا یاربّ!
گُھپ اندھیرے کا بھی، وَحشت کا بسیرا ہوگا قبر میں کیسے اکیلا میں رہوں گا یاربّ!
گر کفن پھاڑ کے سانپوں نے جمایا قبضہ ہائے بربادی! کہاں جا کے چُھپوں گا یاربّ!
قبر مَحبُوب کے جلووں سے بسا دے مالِک! یہ کرم کر دے تو میں شاد رہوں گا یاربّ!
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد