Book Name:Azab e Qabar Ke Chand Asbab

اور بہرا جانور مُسَلَّط کر دیا جاتا ہے، جس کے پاس لوہے کا بڑا سا ہتھوڑا ہوتا ہے، وہ اس ہتھوڑے سے مُردے کو مارتا ہے*بعضوں کو ایسی مار ماری جاتی ہے کہ ان کا جسم پگھل کر بہہ جاتا ہے، پِھر پہلی حالت پر آتا ہے، پِھر مارا جاتا ہے*بعضوں کی قبر میں خوفناک بڑے بڑے سانپ  مُسَلَّط کر دئیے جاتے ہیں *بعضوں کو آگ کی زنجیروں سے جکڑ دیا جاتا ہے*اور بعضوں کو آگ کا لباس پہنا دیا جاتا ہے۔

اے عاشقانِ رسول! ذرا تَصَوُّر باندھیئے! کیا ایسے عذابات ہم برداشت کر پائیں گے...!! آہ! جان نکلنے کی تکلیف اپنی جگہ، دُنیا چھوٹنے کا صدمہ اپنی جگہ، قبر کی تنہائی، وحشت، گھپ اندھیرا، یہ سب اپنی جگہ صدمے ہیں، پِھر اس کے ساتھ  اللہ نہ کرے، اللہ نہ کرے...!! اگر ہم پر کوئی عذاب مُسَلَّط کر دیا گیا تو ذرا سوچئے تو سہی...!! تَصَوُّر تو کیجئے! اس وقت ہم جائیں گے کہاں...!! کسے پُکاریں گے...!! کس سے مدد مانگیں گے...!! ان سخت ترین عذابات سے کیسے چھٹکارا پا سکیں گے؟

اللہ پاک کرم فرمائے! کاش! اس کی رحمت ہو، پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کرم فرما دیں، بَس! اسی صدقے ہی عذاب سے رہائی مل جائے۔

نہ چھوڑے جُرم چھٹتے ہیں، نہ مارے نفس مرتا ہے

نہ جانے نیک آخر کب بنوں گا یارسولَ اللہ!

اندھیرا کاٹ کھاتا ہے، اکیلے خوف آتا ہے

تَو تنہا قبر میں کیونکر رہوں گا یارسولَ اللہ!

نَکِیْرَین امتحاں لینے کو جب آئیں گے تُربت میں