Book Name:Usman e Ghani Ke Akhlaq

دُنیا میں کوئی ایسا نہ ہے، نہ تھا، نہ کبھی ہو گا کہ جس کا ایمان جانِ اِیمان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم جیسا ہو، الحمد للہ! حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ کو پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے اس پاکیزہ وَصْف کا فیضان نصیب تھا۔

کاش! ہمیں بھی دِیْن پر، اسلام پر، ایمان پر اِستقامت ملی رہے، کاش! اپنے اِیْمان کی حِفَاظت کی سوچ حقیقی معنوں میں نصیب ہو جائے۔ آہ! اس دَور میں ایمان بچانا سخت دُشوار ہو گیا ہے، عِلْمِ دین کی ایسی کمی ہے کہ اللہ کی پناہ...! * کتنے ایسے ہیں جو گانے گارہے ہیں، گانا سُن رہے ہیں، جھوم رہے ہیں، حالانکہ اس گانے میں کفریہ اَشْعَار ہیں اور انہیں خبر ہی نہیں، بَس اپنی مستی میں مَسْت گُنگُناتے جاتے ہیں، بڑے مزے سے سنتے جاتے ہیں۔

ویسے بھی گانے میں کُفْرِیہ کلمات نہ ہوں تب بھی گانے باجے سُننا، سنانا شیطانی کام ہے اور اس کا اتنا سخت عذاب ہے کہ برداشت نہ ہو سکے گا۔ روایات کے مطابق جو گانے سنتا ہے، روزِ قیامت اس کے کانوں میں پگھلا ہوا سیسہ اُنڈیل دیا جائے گا۔([1])

 * بسا اوقات مصیبت آتی ہے، پریشانی آتی ہے، جوان موت ہو جائے،اَچانک حَادثہ ہو جائے تو لوگ شکوے کرتے ہیں، شکایتیں کرتے ہیں، بعض نادان تو مَعَاذَ اللہ (اللہ پاک کی پناہ) کُفریہ جملے بھی بَک جاتے ہوں گے اور دینی معلومات کی کمی کے سبب انہیں اس بات کی خبر ہی نہیں ہوتی ہو گی کہ یہ کُفریہ جملہ ہے،  جو دائِرۂ اسلام سے خارِج کر دیتا ہے * بعض نادان غیر مسلموں کے طَور طریقے اپناتے ہیں، اُن کے مذہبی تہواروں میں شامِل ہوتے ہیں، کوئی دُنیوی مفاد ہوتا ہے، لالچ ہوتا ہے، پیسے کی حِرْص ہوتی ہے اور اس چکر میں مَعَاذَ اللہ! اِیْمان کی طرف توجہ نہیں ہوتی، اللہ پاک کی ناراضِی کا خیال نہیں ہوتا، خوفِ خُدا کی کمی ہوتی


 

 



[1]...جمع الجوامع، حرف المیم، جلد:7، صفحہ:254، حدیث:22843۔