Book Name:Usman e Ghani Ke Akhlaq

راضِی کرنے اور اس کی ناراضی سے بچنے کے لئے فِکْر مند رہنے والے بن جائیں۔

مُعَاف فضل و کرم سے ہو ہر خطا یارَبّ             ہو مَغْفِرت پئے سلطانِ انبیا یارَبّ!

نبی کا صدقہ سدا کیلئے تُو راضی ہو                                                         کبھی بھی ہونا نہ ناراض یاخُدا یارَبّ!([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

(3): دُنیا سے بےرغبتی

پیارے اسلامی بھائیو!ہمارے پیارے نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے پاکیزہ اَخْلاق میں سے ہے کہ آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم دو جہان کے مالِک ہیں، رَبِّ رحمٰن نے آپ کو مالِکِ کُل بنایا ہے، اس کے باوُجُود آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم دُنیا سے بےرغبتی رکھتے تھے۔

حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ کی سیرت میں بھی یہ پیارا خُلْق نظر آتا ہے * آپ غنی تھے * مالدار تھے * رَبِّ کریم نے آپ کو بہت سارا مال عطا فرمایا تھا، اس کے باوُجُود * آپ دُنیا سے بےرغبتی رکھتے تھے * دُنیا کی محبّت دِل میں آنے نہیں دیتے تھے * مالدار ہونے کے باوُجُود عیش و عشرت والی زندگی نہیں گزاتے تھے۔ سادہ لباس پہنا کرتے تھے، مہنگی مہنگی چیزیں اپنی ذات کے لئے کم استعمال کرتے تھے، کتابوں میں لکھا ہے: جب آپ خلیفہ تھے تو لوگوں کو بہت اعلیٰ کھانے کھلاتے، پِھر گھر تشریف لاتے اور سِرکے اور زیتون کے ساتھ سادہ روٹی کھا لیا کرتے تھے۔ ([2])


 

 



[1]...وسائلِ بخشش، صفحہ:82 ملتقطًا۔

[2]...الزهد لامام احمد، زہد عثمان بن عفان رَضِیَ اللہُ عنہ، صفحہ:168، حدیث:684 ۔