Book Name:Usman e Ghani Ke Akhlaq
رہے۔ بولا: جی ہاں۔ فرمایا: تمہیں زمین اور مال میں اختیار ہے، چاہو تو سودا ختم کر دو! چاہو تو رقم لے لو۔ میں نے رسولُ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو فرماتے سُنا ہے: اَدْخَلَ اللہ الْجَنَّۃَ رَجُلًا کَانَ سَہْلًا مُشْتَرِیًا وَ بَائِعًا یعنی اللہ پاک اس بندے کو جنّت میں داخِل فرما دیتا ہے جو آسان خریدار اور آسان بیچنے والا ہو۔([1])
روزِ قیامت مُعَافی پانے کا نسخہ
سُبْحٰنَ اللہ! معلوم ہوا؛ جو بندہ خرید و فروخت میں اَڑیل نہ ہو، آسان معاملہ کرنے والا ہو، وہ جنّت کا حقدار ہے اور الحمد للہ! حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ خرید و فروخت میں آسانی فرمانے والے تھے۔ ہمیں بھی یہ وَصْف اپنانا چاہئے، ہم میں سے تقریباً ہر ایک کچھ نہ کچھ خریدتا یا بیچتا ہی ہے۔ چاہئے کہ آسان مُعَاملہ کریں، بعض لوگ اَڑیل مزاج کے ہوتے ہیں، خریداری کرنی ہو تو اٹک جاتے ہیں، قیمت كم کروانے میں بہت زیادہ ہی بحث کرتے ہیں، ایک حد تک کرنی دُرست ہے بلکہ قیمت کم کروانے کو سُنّت بھی کہا گیا ہے مگر اس پر بس اٹک ہی جانا، یہ مُرَوَّت کے خِلاف ہے، اسی طرح بعض دُکاندار اڑیل قسم کے ہوتے ہیں، لکھ کر لگا دیتے ہیں: خریدے ہوئے سامان کی واپسی نہیں ہو گی۔ اس میں بھی کچھ گنجائش رکھنی چاہئے۔ حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے، مالِکِ جنّت، رسولِ رحمت صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: جس نےکسی مسلمان سے اِقَالہ کیا (مثلاً بیچا ہوا سامان واپس لیا)، قیامت کے دِن اللہ پاک اس کی لَغْزِش(غلطی) مُعَاف فرمائے گا۔([2])
خرید و فروخت وغیرہ کرتے وقت 2شخصوں کے درمیان جو عقد (یعنی آپس میں سودا