Book Name:Usman e Ghani Ke Akhlaq
حضرت اُبَی بن کعب رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سلطانِ دوجہان ، رحمتِ عالمیان صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے فرمایا: جسے یہ پسند ہوکہ اُسکے لیے(جنّت میں) محل بنایا جائے اور اُسکے درجات بلند کیے جائیں، اُسے چاہیے کہ جو اُس پرظلم کرے، یہ اُسے معاف کرے اورجو اُسے محروم کرے، یہ اُسے عطا کرے اورجو اُس سے تعلق توڑے، یہ اُس سے تعلق جوڑے۔([1])
ہم نے خطا میں نہ کی تم نے عطا میں نہ کی کوئی کمی سروَرا تم پہ کروڑوں دُرود([2])
وضاحت:اے پیارے کریم آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم !ہم نے بہت گناہ اور نافرنیاں کی ، آپ کی ذات پر کڑوروں درود ہوں !اس کے باوجود آپ نے ہم پر اپنی نوازشات میں کوئی کمی نہیں کی
پیارے اسلامی بھائیو! حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ کے پیارے اخلاق میں سے یہ بھی ہے کہ آپ مُعَاملات میں آسانی فرمانے والے تھے۔ مسندِ امام احمد میں روایت ہے: ایک مرتبہ حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ نے ایک شخص سے زمین خریدی ہے۔ اب اُس نے سودہ تو کر لیا مگر پیسے وُصُول نہ کئے۔ کافِی دِن گزر گئے، چنانچہ حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ اس کے پاس تشریف لے گئے، فرمایا: زمین کی قیمت کیوں نہیں لیتے؟ اس نے عرض کیا: عالی جاہ! مجھے تو دھوکا ہو گیا، لوگ مجھے ملامت کرتے ہیں (مثلاً کہتے ہیں کہ تم نے بہت سستے میں زمین بیج دی)۔ حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ نے فرمایا: اچھا! اس لئے سودا مکمل نہیں کر