Book Name:Usman e Ghani Ke Akhlaq

بے حیا لوگ ہر گناہ کر گزرتے، اَخلاقیات کی حُدُود توڑ کر بداَخلاقی کے میدان میں اُتر آتے اور انسانيت سے گِرے ہوئے کام کرنےمیں بھی شرم محسوس نہیں کرتے۔

اے عاشقانِ رسول!حیا کا ذِہن بنانے کے لئے امیرِاہلسنت مولانا محمد الیاس عطارقادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ  الْعَالِیَہ کا بہترین رِسالہ باحیا نوجوانمکتبۃُ المدینہ سے حاصل کرکے پڑھئے! اور دوسروں کو بھی پڑھنے کی ترغیب دلائیے اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! حیا کا دور دورہ ہوگا۔ اللہ پاک عمل کی توفیق عطا فرمائے۔

یا الٰہی! دے ہمیں بھی دولتِ شرم و حیا حضرتِ عثماں غنی با حیا کے واسِطے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

رِضائے اِلٰہی کے لئے بےقرار رہنا

حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں: ایک بار حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ بیمار ہو گئے، سرکارِ عالی وقار، مکی مَدَنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم صحابۂ کرام رَضِیَ اللہ عنہم کو ساتھ لے کر ان کی تیمار داری کے لئے تشریف لائے تو دیکھا کہ حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ چہرہ زمین کی طرف کر کے لیٹے ہوئے تھے۔ پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: عثمان! کیا ہوا، اپنا سَر کیوں نہیں اُٹھاتے؟ عرض کیا: یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! مجھے اللہ پاک سے حیا آتی ہے۔ سرکارِ عالی، مکے مدینے کے والی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: کیوں حیا آتی ہے؟ عرض کیا: یارَسُول اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! میں ڈرتا ہوں کہ کہیں میرا ربِّ کریم  مجھ سے ناراض نہ ہو گیا ہو...!! ([1])

اللہ اکبر! اے عاشقانِ رسول !حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ نے کوئی گُنَاہ کا کام نہیں


 

 



[1]...ریاض النضرۃ، الباب الثالث، الفصل السادس، ذكر اختصاصہ...الخ،  جز:3، صفحہ:20۔