Book Name:Usman e Ghani Ke Akhlaq

ہے، اللہ پاک نے آپ کو اس پر قابُو دِیا (یعنی اسے سخت سزا دیجئے!) مگر قربان جائیے! حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ دشمنوں کو بھی مُعَاف فرمانے والے تھے، آپ نے فرمایا: اس نے گُنَاہ کا ارادہ کیا تھا مگر اللہ پاک نے مجھے اس سے بچا لیا۔ یہ کہہ کر آپ نے اس شخص کو مُعَاف فرما دیا۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ! کیا شان ہے...!! حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ اپنے جانی دُشمن کو مُعَاف فرما رہے ہیں۔ افسوس! ہمارے ہاں تو لوگ چھوٹی چھوٹی غلطیوں کو بھی مُعَاف نہیں کرتے، بات بات پر اکڑتے ہیں، غصّہ دکھاتے ہیں، دِل میں دشمنی پال لیتے ہیں بلکہ اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کا رواج ہے، یعنی سامنے والا جو تکلیف پہنچائے، اس سے بڑھ کر زیادہ تکلیف دیتے ہیں۔ کاش! ہمیں سمجھ نصیب ہو جائے، مُعَاف کرنا اللہ پاک کی سُنّت ہے، انبیائے کرام کی سُنّت ہے، امامُ الانبیا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی سُنّت ہے اور اللہ پاک کے نیک بندوں کا طریقہ ہے۔ جو مُعَاف کرتا ہے، وہ مُعَافی پاتا ہے۔

حساب میں آسانی کے3اسباب

حضرت ابو ہُریرہ رَضِیَ اللہ عنہ سے مروی ہے،رسولُ اللہ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے فرمایا: 3باتیں جس شخص میں ہوں گی اللہ پاک (قیامت کے دن) اُس کا حساب بَہُت آسان طریقے سے لے گا اور اُس کو اپنی رَحمت سے جنّت میں داخِل فرمائے گا۔ صحابہ کرام رَضِیَ اللہ عنہم نے عرض کی: یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم! وہ کون سی باتیں ہیں ؟فرمایا: (1):جو تمہیں محروم کرے تم اُسے عطا کر و اور (2):جو تم سے تعلُّق توڑے تم اُس سے جوڑو  اور (3):جو تم پر ظُلْم کرے تم اُس کو مُعاف کر دو۔ ([2])


 

 



[1]... تاریخ مدینہ منورہ لابن شیبۃ، جز:3، القسم الثالث عثمان بن عفان رَضِیَ اللہُ عنہ، صفحہ:1027و1028۔

[2]... معجم اوسط، باب المیم، من اسمہ محمد، جلد:4، صفحہ:18، حدیث:5064۔