Book Name:Usman e Ghani Ke Akhlaq
سُبْحٰنَ اللہ! کیسی نِرالی بات ہے...!! * آدمی مالدار ہو * بڑا کاروبارہو * ہزاروں لاکھوں میں آمدن ہو، پِھر آدمی سادہ زندگی گزارے، مالدار ہونے کے باوُجُود دُنیا کی محبّت دِل میں نہ آنے دے، یہ کمال کی بات ہے، بہت ہی کمال کی بات ہے، ہمارے ہاں اُلٹ نظام ہے، لوگ اپنے لئے بہترین سے بہترین چیزیں خریدتےہیں، اعلیٰ سے اعلیٰ کھانے کھاتے ہیں مگر جب غریبوں کو دینے کی باری آتی ہے تو سَستی چیزیں، خستہ چیزیں، کم کوالٹی والی چیزیں غریبوں کو دیتے ہیں بلکہ استعمال شُدہ چیزیں غریبوں کو دے رہے ہوتے ہیں۔
یہ بھی غنیمت ہے، غریبوں کی مدد کا ذِہن تو ہے، کچھ مدد تو کرتے ہیں مگر اس سے اگلے درجے پر جانا چاہئے، جیسے دُنیوی معاملات میں آگے سے آگے بڑھنے کی خواہش ہوتی ہے، یونہی نیکیوں کے معاملے میں اگلے سے اگلے درجے پر جانے کی تمنّا ہونی چاہئے، غریبوں کو دیں، ضرور دیں، انہیں کھلائیں، ضرور کھلائیں مگر اپنی طاقت کے مطَابق بہترین چیزیں دیں، حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ کی تو یہ شان تھی کہ دوسروں کو بہترین کھلاتے، خود سادہ کھایا کرتے تھے، چلئے! ہم کم از کم اتنا ہی کر لیں جو خود کھاتے ہیں، وہی غریبوں کو بھی کھلایا کریں، جو خود پہنتے ہیں، وہی غریبوں کو بھی دیا کریں، جیسی کوالٹی اپنے لئے پسند کرتے ہیں، وہی کوالٹی غریبوں کے لئے بھی پسند کیا کریں۔ اللہ پاک قرآنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْفِقُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا كَسَبْتُمْ (پارہ:3، البقرہ:267)
تَرْجمہ ٔکَنْزُالعِرْفان: اے ایمان والو! اپنی پاک کمائیوں میں سے (اللہ کی راہ میں) کچھ خرچ کرو
دیکھئے! اللہ پاک نے پاک کمائی راہِ خُدا میں خرچ کرنے کا حکم دیا ہے۔ پِھر فرمایا: .
وَ لَا تَیَمَّمُوا الْخَبِیْثَ مِنْهُ تُنْفِقُوْنَ وَ لَسْتُمْ بِاٰخِذِیْهِ اِلَّاۤ اَنْ تُغْمِضُوْا فِیْهِؕ- (پارہ:3، البقرہ:267)
تَرْجمہ ٔکَنْزُالعِرْفان: اور خرچ کرتے ہوئے خاص