Book Name:حَسْبُنَا اللہ (یعنی ہمیں اللہ کافِی ہے)
کرنا یُوں ہوا کہ ابوسفیان اور اس کے لشکر کے دِل میں رَبّ کریم نے خوف ڈال دیا۔ اب یہ چاہ رہے تھے کہ کسی طرح یہ جنگ رُک جائے اور ہم واپس مکّے چلے جائیں لیکن بُزدلی کے ساتھ واپس ہونا ان کی اَنَا کو گوارا نہیں تھا۔ چنانچہ ابوسفیان نے ایک چال چلی، نُعَیْم بن مَسْعُود جو کسی اور قبیلے کا تھا، مکّے آیا ہوا تھا، ابوسفیان نے اسے لالچ دیا اور کہا: تم مدینے جاؤ! اور مسلمانوں کے دِل میں خوف ڈال کر انہیں کسی طرح جنگ سے روک دو۔
چنانچہ نُعَیْم بن مَسْعُود مدینے پہنچا، صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم اس وقت جنگ کی تیاری کر رہے تھے، نُعَیْم نے انہیں کہا: اے مسلمانو! تم جنگ کے لئے مت جاؤ! مکّے والوں نے تمہارے لئے بڑا لشکر تیار کر رکھا ہے، اگر تم بدر میں گئے تو تم میں سے ایک بھی بچ کر واپس نہیں آئے گا۔
نُعَیْم بن مَسْعُود تو چاہتا تھا کہ مسلمان ڈر جائیں مگر سُبْحٰنَ اللہ! اس کی باتوں سے صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم کا جوش و جذبہ اور بڑھ گیا، ان بلند رُتبہ لوگوں نے جذبۂ ایمانی سے سَرشار ہو کر کہا:
حَسْبُنَا اللّٰهُ وَ نِعْمَ الْوَكِیْلُ(۱۷۳) (پارہ:4، ال عمران:173)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: ہمیں اللہ کافی ہے اور کیا ہی اچھا کارساز ہے۔
یعنی اے نُعَیْم! تم ہمیں کس سے ڈراتے ہو...!! چلو مانا کہ *تمہارے پاس لشکر ہے *جنگی سامان ہے*بڑی طاقت ہے..!! مگر یاد رکھو!*اللہ پاک ہمارے ساتھ ہے*اللہ پاک کی رحمتیں ہمارے ساتھ ہیں*اللہ پاک کی مدد اور نُصْرت ہمارے ساتھ ہے، لہٰذا تم چاہے جتنا مرضِی بڑا لشکر لے آؤ! ہم اس سے ہر گز نہیں ڈرتے، ہمیں اللہ پاک کی مدد کافِی ہے۔
نظر اللہ پہ رکھتا ہے مسلمانِ غَیُّور موت کیا شے ہے فقط عالَمِ معنیٰ کا سَفَر
وضاحت: یعنی غیرت مند، پکّے ایمان والا مسلمان موت سے نہیں ڈرتا، وہ اللہ پاک کی رحمتوں پر نظر رکھتا ہے، اس کے لئے موت ایک جہان سے دوسرے جہان کا سَفَر ہے اور بس...!!