Saaray Oonchon Se Ooncha Hamara Nabi

Book Name:Saaray Oonchon Se Ooncha Hamara Nabi

صحابئ رسول ہیں، عَشَرَہ مُبَشَّرَہ (یعنی جنّت کی خوشخبری پانے والے 10صحابۂ کرام ) میں سے ہیں، فرماتے ہیں: ایک مرتبہ میں بیمار ہو گیا، پیارے نبی، مکی مَدَنی، مُحَمَّد عربیصَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم عیادت کے لئے تشریف لائے۔

صحابۂ کرام کیسے خُوش نصیب تھے، بیمار ہو جاتے تو دوجہاں کے تاجدار عیادت کے لئے تشریف لایا کرتے تھے...!!

سرِ بالیں انہیں رحمت کی ادا لائی ہے                               حال بگڑا ہے تو بیمار کی بن آئی ہے

حضرت سعد رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں: آپصَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے میرے سینے پر ہاتھ رکھا، ایسا باکمال ہاتھ ...!! واہ! اس کی ٹھنڈک مجھے دِل پر محسوس ہوئی۔

کاش! یہ سعادت کبھی ہم غُلاموں کو بھی نصیب ہو جائے...!!

دِل کرو ٹھنڈا مرا، وہ کفِ پا چاند سا                                            سینے پہ رکھ دو ذرا تم پہ کروڑوں درود

خیر! حضرت سعد رَضِیَ اللہ عنہ کے سینے پر ہاتھ رکھا، پِھر فرمایا: تمہیں دِل کا مرض ہے، حارِث ثَقَفِی کے پاس جاؤ! وہ طبیب ہیں، اُنہیں کہو کہ عجوہ کھجور گٹھلی سمیت پیس کر تمہیں (اُس کا پیسٹ بنا کر)پِلائیں۔ اِس سے آرام ہو جائے گا۔([1])

پیارے اسلامی بھائیو! یہاں غور فرمائیے! اب سائنسی دور ہے، جدید ٹیکنالوجیز آ چکی ہیں اس کے باوُجُود جب کسی کو دِل کا مرض ہو تو کیا کرتے ہیں؟ سب سے پہلے E.C.G ہوتی ہے، اس سے پتا چلتا ہے کہ دِل بیمار بھی ہے یا نہیں۔ اگر رپورٹ آئے کہ دِل میں کوئی مسئلہ ہے تو اِیْکو کی جاتی ہے، انجیو گرافی کی جاتی ہے، پِھر پتا چلتا ہے کہ دِل میں مسئلہ کیا ہے۔ پِھر اس کے بعد عِلاج کا پراسس شروع ہو تا ہے، قربان جائیے! طبیبِ دوجہاںصَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم


 

 



[1]... ابو داود، کتاب الطب، باب فی تمرۃ العجوۃ، صفحہ:610، حدیث:3875۔